کتاب: محدث شمارہ 7 - صفحہ 43
اس کا واحد علاج یہ ہے کہ ہمارے نوجوان پورے اشتیاق و اخلاص کے ساتھ رسول صلی اللہ علیہ وسلم عربی فداہ ابی و امی کی پاکیزہ سیرت کا مطالعہ کریں اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و اعمال کو اپنے لئے اوڑھنا بچھونا بنائیں ۔ اس طرح ان پر یہ حقیقت آشکار ہو گی کہ رسالت مآب کی حیات طیبہ پاکیزگی فکر و عمل اور بلندیٔ سیرت و کردار کا زندہ پیکر تھی۔ مگر یورپین مصنفین اپنے خبثِ باطن اور جذباتِ حقد و عناد کے باعث چمگادڑ کی طرح اس آفتاب درخشاں سے مستفید نہ ہو سکے اور ان کی آنکھیں اس کی تابانی و درخشانی کے سامنے خیرہ ہو کر رہ گئیں ۔ ؎ گر نہ بیند بروز شپرہ چشم، چشمۂ آفتاب راچہ گناہ خلاصہ یہ کہ عملی زندگی میں اتباعِ رسول کے بغیر ایمان و اسلام کا اِدعاء، ایک دعویٰ بلا دلیل ہے۔ اور ایک مومن کے لئے یہ متاعِ گراں بہا ہر دنیوی اثاثہ و سرمایہ سے عزیز تر ہے۔ ؎ بمصطفےٰ برساں خویش را کہ دین ہمہ اوست اگر باد نرسیدی مام بُولہبی است