کتاب: محدث شمارہ 7 - صفحہ 38
دری کرتا ہے۔
3.تیسری قسم کے وہ مستشرقین ہیں جنہوں نے اسلامی ادب کا کافی مطالعہ کیا ہے، مثلاً پاریا مار گولیتھ مگر علم و فضل کے باوصف ان کا یہ حال ہے کہ: ؎
دیکھتا سب کچھ ہوں لیکن سوجھتا کچھ بھی نہیں
مارگولیتھ نے مسند امام احمد رحمہ اللہ بن حنبل کا ایک ایک حرف پڑھا ہے۔ شاید کسی مسلمان کو بھی اس وصف میں اس کی ہمسری کا دعویٰ نہیں ہو سکتا، لیکن اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر جو کتاب لکھی ہے دنیا کی تاریخ میں اس سے زیادہ کوئی کتاب کذب و افتراء اور تاویل و تعصب کی مثال کے لئے پیش نہیں کر سکتی، اس کا اگر کوئی کمال ہے تو یہ ہے کہ سادہ سے سادہ اور معمولی سے معمولی واقعہ کو جس میں برائی کا کوئی پہلو پیدا نہیں ہو سکتا، صرف اپنی ذہانت کے زور سے بد منظر بنا دیتا ہے۔
ڈاکٹر اسپرنگ جرمنی کے مشہور عربی دان ہیں ۔ کئی سال مدرسہ عالیہ کلکتہ کے پرنسپل رہے حافظ ابن حجر کی کتاب ’’الاصابۃ فی احوال الصحابۃ‘‘ بعد از تصحیح ان ہی نے شائع کی۔ لیکن جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر ایک ضخیم کتاب ۳ جلدوں میں لکھی تو ہر قاری حیران رہ گیا۔
مستشرقین کا نقد و جرح:
یورپین مصنفین نے مذہبی و سیاسی تعصب کی بنا پر سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ کریمانہ پر جو نکتہ چینی کی ہے اس کے اہم نکات حسب ذیل ہیں ۔
1.آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ معظمہ میں ایک پیغمبر کی حیثیت سے زندگی بسر کی مگر جونہی مدینہ پہنچ کر بر سرِ اقتدار ہوئے پیغمبری یکایک بادشاہی سے بدل گئی۔ اس کے نتیجہ میں بادشاہی کے لوازم یعنی لشکر کشی، قتل، انتقام، خون ریزی خود بخود پیدا ہو گئے۔
2.کثرتِ ازواج او عورتوں کی جانب رجحان و میلان
3.اشاعت اسلام بز در شمشیر