کتاب: محدث شمارہ 7 - صفحہ 31
برائے نام ٹھیکہ کے عوض اپنی زمینوں کو کاشت پر دینے پر مجبور ہو جائیں گے اور غریب کاشت کاروں کے حصے میں اضافہ ہو جائے گا۔ کیونکہ جب بنجر زمینوں کی کاشت کی عام اجازت ہو گی تو کاشت کار یا تو بنجر زمینوں کو آباد کریں گے، ورنہ ان کو معمولی اور آسان شرائط پر زمیندار زمین دینے پر مجبور ہوں گے۔ اس اسکیم پر عمل کرنے سے نہ آبادی میں اضافے کا خوف رہے گا اور نہ زمیندار کے ظلم کا۔ لیکن کوئی اسلامی نظام اپنائے تو جب ہی یہ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں ۔ وَمَا عَلَیْنَا اِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِیْنَ۔ مالِ زندگی اب تک بھی تجھ پہ مہم ہے؟ عبد الرحمن عاجزؔ رحمانیہ دار الکتب لائل پور ہر ایک ذکر سے ذکرِ خدا معظم ہے ہر ایک فکر سے فکرِ عدم مقدم ہے ترے مریض کی یہ بے بضاعتی، توبہ نہ دل میں خون کا قطرہ، نہ آنکھ میں نم ہے ترا ہی ذکر ہے وجہ سکون قلب و نظر تری ہی یاد مرے زخم دل کا مرہم ہے وہی ہے حبّ محمد میں کامل و صادق ہر ایک حکمِ محمد پہ جس کا سر خم ہے قرار کیسے ہو دل کو جب اس کا علم نہیں مرے نصیب میں جنت ہے یا جہنم ہے کھڑی ہے سر پہ اجل زندگی ہے پایہ رکاب نہ کوئی رختِ سفر ہے نہ کوئی ہمدم ہے گزر گیا ہے، لڑکپن، شباب ختم ہوا مالِ زندگی اب تک بھی تجھ پہ مبہم ہے؟ عجیب منظرِ باغِ جہاں ہے اے عاجزؔ ہر ایک سینۂِ گل میں مزار شبنم ہے!