کتاب: محدث شمارہ 7 - صفحہ 24
اشتراکی مغالطے اور ان کا دفعیہ قسط نمبر (۳) ریاض الحسن نوریؔ۔ ایم اے۔ حدیثِ رسول میں دجل و تحریف: مسعود صاحب نے ۲۰ فروری کی قسط میں بخاری کی ایک حدیث بیان کی ہے ۔[1] اس میں اپنی طرف سے اضافے کئے ہیں اور اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے، مثلاً مسعود صاحب نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف یہ فقرہ منسوب کیا جو زمین کی کاشت سے متعلق ہے۔ ’’یعنی اس کے کسی حصہ کو بغیر کاشت کے نہیں چھوڑنا چاہئے۔‘‘ یہ فقرہ بخاری کی کسی حدیث میں موجود نہیں ہے، بلکہ یہ مسعود صاحب کا اپنا قول ہے جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر کے دجل و تحریف کا ارتکاب کر رہے ہیں ، پھر آخر میں ایک اور فقرہ اپنی طرف سے الحاق کیا ہے یعنی ’’ہمیں اس سے کوائی واسطہ نہیں ‘‘ یہ فقرہ بھی مسعود صاحب نے خود گھڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا ہے، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنے والے اور ان کی حدیثوں میں مارکس کی تائید کے لئے اضافے کرنے والے ایسے شخص کو اسلامی حکومت میں کسی بھی محکمہ کا افسر رہنا چاہئے؟ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر جھوٹ: مسعود صاحب اپنے مضمون کی دوسری قسط میں لکھتے ہیں ’’امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے خیال میں ایک شخص کو اپنے پاس صرف اتنی زمین رکھنی چاہئے، جس پر وہ خود کاشف کر سکتا ہو۔‘‘ یہ قول امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی طرف غلط منسوب کیا گیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نقد ٹھیکے پر
[1] اس حدیث کی تشریح اور مکمل بحث کے لئے مسلم شرح نووی دیکھی جا سکتی ہے، ابن خزیمہ نے بھی جواز میں کتاب لکھی ہے اور ابن حزم نے محلی میں کتاب المزارعۃ میں بڑے شد و مد سے جواز ثابت کیا ہے، فتح الباری بھی دیکھنی چاہئے۔