کتاب: محدث شمارہ 7 - صفحہ 22
داڑھی بڑھاؤ ‘‘۔[1] حضرت ابن عمر کہتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ مشرکوں کے برخلاف تم مونچیں باریک ترشواؤ اور داڑھی بڑھاؤ ۔‘‘[2] ان تعلیمات کے مطابق اسلامی صورت کو قائم رکھنا غیرت مند مسلمانوں کا مذہبی فرض ہے اور بری معلوم ہونے کا تخیل زمانہ کے رسم و رواج کا واہمہ ہے۔ جس رنگ کی عینک لگائے دنیا اسی رنگ کی نظر آئے گی۔‘‘ [3] نماز کو قیمتی بنانے میں مسواک کا اثر: 8)عَنْ عَائشَۃَ قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم : ’’تَفْضُلُ الصَّلٰوۃُ الَّتِیْ یُسْتَاکُ نَھَا عَلٰی الصَّلٰوۃِ الَّتِیْ لَا یُسْتَاکُ لَھَا سَبْعِیْنَ ضِعْفاً۔‘‘ (رواہ البیہقی) ’’حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، وہ نماز جس کے لئے مسواک کی جائے، اس نماز کے مقابلہ میں بلا مسواک پڑھی جائے۔ ستر گنا فضیلت رکھتی ہے۔‘‘ تشریح علماء لکھتے ہیں کہ:۔ ’’سبعین (ستر) کا لفظ عربی محاورہ کے مطابق کثرت اور بہتات کے لئے استعمال ہوا ہے اس بناء پر حدیث کا مطلب یہ ہو گا کہ جو نماز مسواک کر کے پڑھی جائے وہ اس نماز کے مقابلہ میں جو بلا مسواک کے بڑھی جائے بدرجہا اور بہت زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ اور اگر سبعین سے مراد ستر کا خاص عدد ہو تب بھی کوئی استبعاد (بعید) نہیں ہے۔ جب کوئی بندہ احکم الحاکمین کے دربارِ عالی میں حاضری اور نماز کے ذریعہ اس سے مخاطبت اور مناجات کا ارادہ کرے اور یہ سوچے کہ اس کی عظمت و کبریائی کا حق تو یہ ہے کہ مشک و گلاب سے اپنے دہن و زبان کو دھو کر اس کا نام نامی لیا جائے اور اس کے حضور میں
[1] صحیح مسلم [2] صحیح مسلم [3] سیرت النبی جلد ششم ص ۷۹۱