کتاب: محدث شمارہ 7 - صفحہ 18
مسواک کے خاص اوقات:
4)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: ’’کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَا یَرْقُدُ مِنْ لَّیْلٍ وَّلَا نَھَارٍ فَیَسْتَیْقِطُ اِلَّا یَتَسَوَّکُ قَبْلَ اَنْ یَّتَوَضَّأَ۔‘‘ (رواہ احمد و ابو داؤد)
حضرت عائشہ صدیقہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ دن یا رات میں جب بھی آپ سوتے تو اٹھنے کے بعد وضو کرنے سے پہلے مسواک ضرور فرماتے تھے۔
5)عن حذیفۃ قال کان رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم اذا قام للتھجد من اللیل یشوص فاہ بالسواک (رواہ البخاری و مسلم)
حضرت حذیفہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دستور تھا کہ جب آپ رات کو تہجد کے لئے اُٹھتے تو مسواک سے اپنے دہن (منہ) مبارک کی خوب صفائی کرتے تھے (اس کے بعد وضو کرتے اور تہجد میں مشغول ہوتے)۔
6)عَنْ شُرَیْحِ بْنِ ھَانِیٍ قَالَ: ’’سَاَلْتُ عَائِشَۃَ بِاَیِّ شَیْٔ کَانَ یَبْدَأُ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا دَخَلَ بَیْتَہ؟‘‘ قَالَتْ: ’’بِالسِّوَاکِ۔‘‘ (رواہ مسلم)
شریح بن ہانی سے روایت ہے کہ میں نے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب باہر سے گھر میں تشریف لاتے تھے تو سب سے پہلے کیا کام کرتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ سب سے پہلے آپ مسواک کرتے تھے۔
تشریح: ان احادیث سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نیند سے جاگنے کے بعد خاص کر رات کو تہجد کے لئے اُٹھنے کے وقت پابندی سے مسواک کرتے تھے۔ اس کے علاوہ جب باہر سے گھر میں تشریف لاتے تھے تو سب سے پہلے مسواک کیا کرتے تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسواک صرف وضو کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ سو کر اُٹھنے کے بعد اور مسواک کیے زیادہ دیر گزرنے کے بعد اگر وضو نہ بھی کرنا ہو جب بھی مسواک کر لینا چاہئے۔
علمائے کرام نے انہی احادیث کی بنا پر لکھا ہے کہ:۔
’’مسواک کرنا یوں تو ہر وقت میں مستحب اور باعث اجر و ثواب ہے لیکن پانچ موقعوں پر