کتاب: محدث شمارہ 7 - صفحہ 17
2)عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ َنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ: ’’لَوْ لَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِیْ لَاَمَرْتُھُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلٰوۃٍ۔‘‘ (رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ وَمُسْلِمٌ وَّاللَّفْظُ لِمُسْلِمٍ)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ میری امت پر بہت مشقت پڑ جائے گی تو میں ان کو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حتمی امر کرتا۔
مطلب یہ ہے کہ اللہ کی نگاہ میں مسواک کی محبوبیت اور اس کے عظیم فوائد دیکھتے ہوئے میرا جی چاہتا ہے کہ اپنے ہر امتی کے لئے حکم جاری کر دوں کہ وہ ہر نماز کے وقت مسواک ضرور کیا کرے۔ لیکن ایسا حکم میں نے صرف اس خیال سے نہیں دیا کہ اس سے میری اُمت پر بوجھ پڑ جائے گا اور ہر ایک کے لئے اس کی پابندی مشکل ہو گی۔ غور فرمائیے کہ یہ ترغیب و تاکید کا کیسا مؤثر عنوان ہے۔ بعض روایتوں میں ’’عند کل صلوٰۃ‘‘ کے بجائے ’’عند کل وضوء‘‘ کے الفاظ بھی آئے ہیں ، مطلب دونوں کا قریب قریب ایک ہی ہے۔
3)عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ: ’’مَا جَاءَنِیْ جِبْرِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ قَطُّ اِلَّا اَمَرَنِیْ بِالسِّوَاکِ، لَقَدْ خَشِیْتُ اَنْ اُحْفِیَ مُقَدَّمَ فِیَّ۔‘‘ (رواہ احمد)
حضرت ابو امامہ باہلی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ اللہ کے فرشتے جبریل علیہ السلام جب بھی میرے پاس آئے، ہر دفعہ انہوں نے مجھے مسواک کے لئے ضرور کہا، خطرہ ہے کہ (جبریل کی بار بار کی اس تاکید کی وجہ سے) میں منہ کے اگلے حصہ کو مسواک کرتے کرتے گھس نہ ڈالوں ۔
تشریح: مسواک کے بارے میں حضرت جبریل کی بار بار یہ تاکید دراصل اللہ ہی کے حکم سے تھی اور اس کا خاص راز یہ تھا کہ جو ہستی اللہ سے مخاطبت اور مناجات میں ہر وقت مصروف رہتی ہو اور اللہ کا فرشتہ جس کے پاس بار بار آتا ہو، اور اللہ کے کلام کی تلاوت اور اس کی طرف دعوت جس کا خاص وظیفہ ہو، اس کے لئے خاص ضروری ہے کہ وہ مسواک کا بہت زیادہ اہتمام کرے، اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کا بہت زیادہ اہتمام فرماتے تھے۔