کتاب: محدث شمارہ 7 - صفحہ 16
مسواک کی اہمیت (حدیث کی روشنی میں ) حافظ قاری فیوض الرحمن ایم اے (عربی، فارسی، اردو، اسلامیات) صدر شعبۂ اسلامیات، گورنمنٹ کالج ایبٹ آباد طہارت و نظافت کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن چیزوں پر زور دیا ہے اور ان کی بڑی تاکید فرمائی ہے ان میں سے ایک مسواک بھی ہے۔ مسواک کے طبی فوائد سے کوئی صاحبِ شعور انکار نہیں کر سکتا۔ دینی نقطۂ نگاہ سے اس کی اصل اہمیت یہ ہے کہ یہ (مسواک کرنا) اللہ تعالیٰ کو بہت راضی کرنے والا عمل ہے۔ اس مختصر سی تمہید کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ترغیبی و تاکیدی ارشادات پڑھیے۔ 1)عَنْ عَائِشَۃَ قَاَلتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم : ’’السِّوَاکُ مَطْھَرَۃٌ لِّلْفَمِ مِرْضَاۃٌ لِّلْرَّبِّ‘‘ (مسند امام شافعی، مسند احمد، سنن دارمی، سنن نسائی، بخاری) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسواک منہ کو بہت زیادہ پاک صاف کرنے والی اور اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ خوش کرنے والی چیز ہے۔ تشریح: کسی چیز میں حسن کے دو پہلو ہو سکت ہیں ، ایک یہ کہ وہ دنیوی زندگی کے لحاظ سے فائدہ مند اور عام انسانوں کے نزدیک پسندیدہ ہو اور دوسرے یہ کہ وہ اللہ تعالیٰ کی محبوب اور اجرِ اخروی کا وسیلہ ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں بتایا ہے کہ مسواک میں یہ دونوں چیزیں جمع ہیں ، اس سے منہ کی صفائی ہوتی ہے، گندے اورمضر مادے خارج ہو جاتے ہیں اور منہ کی بدبو زائل ہوتی ہے یہ تو اس کے دنیوی فوائد ہیں اور دوسرا اخروی اور ابدی نفع اس کا یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہونے کا بھی ایک خاص وسیلہ ہے۔