کتاب: محدث شمارہ 6 - صفحہ 6
نصاب میں عربی، فارسی اور اردو ناپید ہو گئی ہے، بلکہ خلافِ اسلام غیر مسلم مستشرقین کے مضامین شامل کر دیئے گئے ہیں ، جس میں قرآن کریم، اسلام کی اکثر تعلیمات اور حد یہ ہ کہ خود ہادیٔ اسلام کے خ رحمہ اللہ اف ایسے مضامین موجود ہیں جن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر تنقیدیں کی گئی ہیں ، کہیں اسلام پر بزور شمشیر پھیلانے کا الزام ہے۔ کہیں اسلام کو غلامی کی سرپرستی کا مجرم گردانا گیا اور کہیں اسلامی قوانین کو جابرانہ، ظالمانہ اور بے رحمانہ قرار دیا گیا ہے اور کہیں حضور ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی پاک سیرت کو ایسے انداز میں پیش کیا ہے، جس سے پڑھنے والے کے دِل میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کم ہو جاتی ہے، مثلاً تعداد ازواج کے سلسلہ میں بہت بدنام کیا گیا ہے۔ اور ایسے ایسے من گھڑت قصے ہیں کہ انہیں سن کر تعجب ہوتا ہے، پھر ہمارے سکولوں کالجوں کی تعلیمی امداد کے لئے جو غیر ملکی لائبریریاں کھولی گئی ہیں ۔ ان کا اکثر و بیشتر لٹریچر اِس قدر زہر آلود ہے، کہ کوئی مسلمان اس کا سننا بھی گوارا نہیں کر سکتا لیکن ہمارے نوجوان ان امریکن اور برٹش لائبریریوں میں نہایت ذوق و شوق سے جاتے اور اس لٹریچر کا مطالعہ کرتے ہیں ، اور ان لائبریریوں میں مفت سروس کے لئے نازک اندام یورپین عورتیں ہمارے نوجوانوں کے اخلاق کو متزلزل کرنے کے لئے موجود رہتی ہیں ۔ ہمارا نوجوان طالب علم سمجھتا ہے کہ یہ ان ممالک کی عالی حوصلگی معارف پروری سیر چشمی اور علوم نوازی ہے، حالانکہ یہ دراصل ہمارے متاع صبر و ایمان پر ایک ڈاکہ ہے اور ہماری نوجوان پود کے اخلاق کی قتل گاہیں ہیں ۔
تعلیم ہی رہزن بنا رہی ہے:
اس ناقص تعلیم اور غیر اسلامی نصاب کا ہی یہ اثر ہے کہ ہمارے ملک کا نوجوان جو اپنی بہن کی عصمت و عزت کا محافظ تھا، اب خود ہی ان کا ڈاکو، رہزن اور قاتل بن گیا ہے۔ سکولوں ، کالجوں کے نوجوان ٹھٹ کے ٹھٹ بازاروں ، گلیوں ، سیر گاہوں ، شاہراہوں غرضیکہ ہر جگہ نوجواں لڑکیوں کے تعاقب میں سرگرداں رہتے ہیں ۔ سینماؤں میں عورتوں کو تلاش کرتے ہیں ، عصمت فروشی کے اڈوں پر دادِ عیش دیتے ہیں ۔ نوبت بہ ایں جار سید کہ