کتاب: محدث شمارہ 6 - صفحہ 41
امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ مولانا محمد اسحاق صاحب صدر مدرس مدرسہ تقویۃ الاسلام لاہور از تذکرۃ الحفاظ ذہبی رحمہ اللہ (ترجمہ) نام اور کنیت: محمد بن جریر نام، ابو جعفر کنیت، طبرستان کے شہر آمل میں ۲۲۴؁ھ میں آپ کی ولادت ہوئی۔ جب ہوش سنبھالا تو ہر طرف علم و فضل کے چرچے اور زہد و ورع کی حکائتیں عام تھیں ، ہوش سنبھالت ہی یہ بھی کسبِ علوم و کمال کی خاطر گھر سے نکل پڑے، دور دراز کے سفر ط کئے اور وقت کے علما و فضلا سے شرفِ تلمذ حاصل کیا، تعلیمی اسفار کے دوران میں آپ کے والد آپ کو باقاعدہ خرچ پہنچاتے رہے۔ اساتذہ و تلامذہ: آپ کے اساتذہ میں محمد بن عبد الملک بن ابی الشواراب، ابو ہمام سکونی، اسحاق بن ابی اسرائیل، اسماعیل بن موسیٰ سدی، محمد بن حمید رازی، احمد بن منیع، ابو کریب اور ھناد بن سری وغیرہ ہم شامل ہیں ۔ ان سے آپ نے حدیث کی سماعت کی، ایک جماعت سے فنِ قرأت سیکھا اور اس میں پورا عبور حاصل کیا۔ آپ سے جن شاگردوں نے سماعِ حدیث کیا، ان میں مخلد باقرحی، احمد بن کامل، ابو القاسم طبرانی، عبد الغفار حضینی اور ابو عمرو بن حمدان وغیرہم نمایاں ہیں ۔ علم و فضل: علم و فضل میں آپ کا جو مقام ہے، وہ محتاجِ تعارف نہیں ، آپ اپنے وقت کے بیک وقت عظیم مؤرخ، زبردست فقہیہ و مجتہد، بے مثال مفسر اور محدث تھے، حافظ ابو بکر خطیب آپ کے متعلق فرماتے ہیں ۔ ’’ابن جریر وہ امام ہیں جن کے علم و فضل کے پیش نظر ان کی رائے کی طرف رجوع کیا جاتا اور ان کے قول کے مطابق حکم دیا جاتا ہے، انہوں نے اس قدر علوم و فنون حاصل کئے کہ ان کے زمانے