کتاب: محدث شمارہ 6 - صفحہ 33
صفہ ۲۲۰ پر مجتہد اعظم اور لافانی ان حزم رحمہ اللہ کا خطاب دیا ہے۔ وہ کیا فرماتے ہیں ، ابن حزم محلی جلد نمبر ۸ باب المزارعت میں بخاری اور مسلم وغیرہ، کی بہت سی احادیث ثبوت کے طور پر ذکر کرنے کے بعد آخر میں نافع کی سند سے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث روایت کرتے ہیں جس میں خیبر کی زمین یہودیوں کو مزارعت پر دینے کا ذِکر ہے پھر فرماتے ہیں : ’’فَفِیْ ھٰذَا أَنَّ آخِرَ فِعْلِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِلٰی أَنْ مَّاتَ کَانَ اِعْطَائُ الْأَرْضِ بِنِصْفِ مَا یَخْرُجُ مِنْھَا مِنَ الزَّرْعِ وَمِنَ الثَّمَرِ وَمِنَ الشَّجَرِ وَعَلٰی ھٰذا مَضٰی ابو بکر رضی اللّٰه عنہ وَّ عمر رضی اللّٰه عنہ وَجَمِیْعُ الصِّحَابَۃ رَضِی اللّٰهُ عَنْھُمْ ۔۔۔۔ عَامَلَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَھْلَ خَیْرَ بِالشَّطْرِ ثُمَّ ابو بکر رضی اللّٰه عنہ وَّ عمر[1] رضی اللّٰه عنہ وَعُثمان رضی اللّٰه عنہ وَعلی رضی اللّٰه عنہ ۔۔۔۔ اَنَّہ سَمِعَ طَاؤُساً یَّقُوْلُ: قَدِمَ َلَیْنَا مُعَاذُ ابنُ جَبَلٍ فَأَعْطَیٰ الْاَرْضَ عَلَی الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ فَنَحْنُ نَعْمَلُھَا اِلَی الْیَوْمِ قَالَ اَبُوْ مُحَمَّدٍ: مَاتَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ومُعَاذٌ بِّالْیَمَنِ عَلٰی ھٰذَا الْعَمَلِ ۔۔۔۔ خَبَّابُ بْنُ الأَرَتِّ وَحُذَیْفَۃُ ابْنُ الْیَمَانِ وَابْنُ مَسْعُوْدٍ کَانُوا یُعْطُوْن أرْصَنُہُمْ الْبَیَاضَ عَلٰی الثُلَّثِ وَالرُّبُع، فَھٰؤلَائ أبُوْ بَکْر رضی اللّٰه عنہ وَّعُمَر رضی اللّٰه عنہ وَعُثمان رضی اللّٰه عنہ وَعلی رضی اللّٰه عنہ
[1] یاد رہے کہ مسلم کی روایت کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہود کو خیبر سے جلا وطن کر کے وہاں کی زمین صحابہ رضی اللہ عنہم میں تقسیم کر دی تھی، اس کے بعد جو وہاں کی زمین مزارعت یا نقد ٹھیکہ پر دیتا تھا، وہ اپنی ذاتی حیثیت سے ایسا کرتا تھا۔