کتاب: محدث شمارہ 6 - صفحہ 32
شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ پر جھوٹ: مسعود صاحب پھر لکھتے ہیں ۔ ’’امام عبد العزیز (شاہ ولی اللہ کے فرزند) نے بھی فتاویٰ عزیزی میں زمینداری سسٹم کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔‘‘ (حوالۂ مذکور) راقم الحروف نے خاص طور پر فتاویٰ عزیز یہ خرید کر پڑھا لیکن وہاں کہیں بھی مزارعت یا نقد ٹھیکہ کے خلاف کوئی رائے نہیں بیان کی گئی۔ ناظرین غور فرمائیں کہ دھوکہ دینے کے لئے کبھی امام ہند کہا جاتا ہے۔ پھر شاہ عبد العزیز کو بھی امام کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے تاکہ سننے والے سمجھیں کہ یہ صاحب ان کے بہت معتقد ہیں ، پھر ان پر جھوٹ بول کر مارکس کا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ مزارعت سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور علمائے اُمت کا عمل: مسعود صاحب لکھتے ہیں ۔ ’’حقیقت یہ ہے کہ مزارعت کا طریقہ خواہ اس کی شکل کچھ ہو، نا انصافی کو جنم دیتا ہے۔‘‘ (مشرق ۲۰، فروری ۶۸ ؁) اس قسط کا عنوان ہے، ’’ہر شخص اپنی زمین رکھ سکتا ہے، جس پر وہ کاشت کر سکے۔‘‘ گویا جس زمین پر کوئی کاشت کرتا ہو اور وہ اسی کی ہو پر بھی وہ اس کا مالک نہیں کہلا سکتا۔ مطلب وہی عمل فرعون اور قول مارکس یعنی سب زمین حکومت کی ملکیت میں ہونی چاہئے۔ آپ شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کا قول مزارعت کے متعلق پڑھ چکے ہیں ، جس میں اپنے رسول اللہ (صلعم) کے اہل خیبر کو بٹائی پر زمین دینے کی حدیث کی دلیل سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل اور پھر صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہ اللہ کے عمل متواتر سے بھی ٹھیکہ و مزارعت کا جواز ثابت کیا ہے۔ ابن حزم رحمہ اللہ کی صراحت: اب سنئے ابن حزم رحمہ اللہ جن کو اسلامی سوشلسٹ رحمت اللہ طارق مصنف ’’زمینداری، جاگیرداری اور اسلام‘‘ نے اپنی کتاب کے