کتاب: محدث شمارہ 6 - صفحہ 26
نکاح پر منحصر ہے۔ جس سے پہلے دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا ہو اور دونوں لالچ یا مجبوری کے بغیر میاں بیوی بننے پر آمادہ ہو گئے ہوں ۔ اگر ان کے اخلاق اور سوخِ عقیدہ بھی مل جائیں تو یہ چیز ان کی محبت کو نہایت طاقتور اور مضبوط کر دے گی اور اسلام نے اِسی کا حکم دیا ہے۔ اب رہا مذہب اسلام پر تمہارا یہ اعتراض کہ اس میں عورت کی وراثت مرد کی وراثت سے نصف ہوتی ہے تو یہ ایک فضول اعتراض ہے کیونکہ اسلام میں مرد پر ایسی مالی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جن سے عورت آزاد ہے مثلاً حق مہر کی ادائیگی، بیوی بچوں کا خرچ، غریب ماں باپ کی ذمہ داری اور یہ سب کچھ اس ذمہ داری کے علاوہ ہے جو ان کی حمایت و حفاظت اور ان کی طرف سے دفاع سے متعلق ہے۔ اس لئے اسے مال کی زیادہ ضرورت ہے بخلاف عورت کے کہ اسے مرد کی نسبت مال کی بہت تھوڑی ضرورت ہے۔ روشی کم ہے راسخ عرفانی نجومِ شب کو جگاؤ کہ روشنی کم ہے شرر شرر کو بتاؤ کہ روشنی کم ہے کوئی بھی بزم میں پہچانتا نہیں ہم کو فروغِ ربط بڑھاؤ کہ روشنی کم ہے ابھی لہو کے چراغوں پہ اکتفا کر لو ابھی زبان پہ نہ لاؤ کہ روشنی کم ہے سرشکِ خوں کے ستارے بھی پڑ گئے مدھم وفا کی شمع جلاؤ کہ روشنی کم ہے ترس رہی ہیں نگاہیں کرن کرن کے لئے دلوں میں آگ لگاؤ کہ روشنی کم ہے لرز رہے ہیں جو سائے پر سے نگاہوں سے قریب لا کے دکھاؤ کہ روشنی کم ہے نمودِ صبح درخشاں سے پیشتر راسخؔ قدم سنبھل کے اُٹھاؤ کہ روشنی کم ہے