کتاب: محدث شمارہ 6 - صفحہ 24
آجاتا ہے، جس کا نتیجہ نفرت، لڑائی جھگڑا اور بالآخر طلاق ہوتی ہے، اس سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ مشرقی ممالک کے جو لوگ ناتجربہ کاری اور کوتاہ بینی کی وجہ سے مغربی ممالک کی تقلید میں منگیتروں کے لئے خلوت کی ملاقاتیں اور جلوت کی محفلیں قائم کرنے کو اچھا سمجھتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ ایک دوسرے کے دلی بھید اور اندرونی باتیں ظاہر ہو جاتی ہیں ۔ اگر کوئی قابل مواخذہ چیز نہ ملے تو اس طرح یہی اتفاق اور محبت آئندہ رسمی زوجیت کی خوشگوار زندگی کی بنیاد ہو گی لیکن مذکورہ بالا واقعات کی روشنی میں یہ چیز ثابت ہو چکی ہے کہ یہ دلیل بالکل بودی اور نکمی ہے کیونکہ تکلف برطرف کئے بغیر اصل طبیعتیں نہیں کھلتیں جس کا مرحلہ نکاح کے بعد شروع ہوتا ہے، نیز وہ غیر معصوم ہیں اس لئے خطرہ رہتا ہے کہ کہیں حرام کاری نہ شروع کر دیں ۔ جس کا نتیجہ دین و دنیا کی بربادی اور رسوائی ہے۔ حدیث میں آتا ہے: ’’مَا خَلَا رُجُلٌ بِامْرَأۃٍ اِلّا کَانَ الشَّیْطَانُ ثَالِتَھُمَا‘‘ جب بھی کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوف میں ہوتا ہے تو ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے۔‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان عورتوں کو جن کے خاوند یا محرم پاس نہ ہوں ان کے پاس جانے سے منع فرمایا ہے۔ آپ سے دیور جیٹھ یعنی خاوند کے بھائی کے بارے میں سوال کیا گیا کہ کیا وہ اس کے ساتھ علیحدہ ہو سکتا ہے؟ فرمایا: ’’کہ وہ موت ہے‘‘ یعنی اس کا خلوت میں اس سے ملاقات کرنا کسی غیر قریبی شخص کی نسبت زیادہ خطرناک ہے۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو خاوند یا محرم کے بغیر کسی دوسرے شخص کے ساتھ سفر کرنے کو ممنوع فرمایا ہے۔ ان تمام احکام کا مقصد صرف آبرو، حسب و نسب، دین اور رحم کے حقوق کی حفاظت اور آپس کے اختلافات کو ختم کرنا ہے۔