کتاب: محدث شمارہ 6 - صفحہ 18
اور یہ بھی اعلان ہوا کہ ماؤں کو ہر سال فصل ربیع کے موقعہ پر انعام و اکرام سے نوازا جائے گا۔ ان کیلئے قیمتی تحائف اور بہترین ہدیے مخصوص کر دیئے گئے اور ایک کم کے مطابق پانچ بچوں کے والدین کو تمام ٹیکس معاف کرنے کے علاوہ عمدہ ترین مالی امداد سے نوازا گیا۔ دوسری طرف غیر شادی شدہ مرد ہوں کہ عورتیں اگر وہ اچھی ملازمت پر فائز ہوں تو انہیں عالمی جنگ کے موقعہ پر اپنی آمدنی کا انتہائی حصہ بصورت ٹیکس ادا کرنا پڑتا۔ ان سب احکام کے باوجود شہری ماحول میں شادی شدہ لوگوں کی تعداد چالیس فیصد سے نہ بڑھ سکی، ہاں دیہی علاقوں میں کچھ اضافہ ہوا۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ دیہات کا نظام ہی ایسا ہے کہ ایک دوسرے کے تعاون کے بغیر نہیں چل سکتا۔ اگر کوئی یہ پوچھے کہ شہری ماحول میں قلت نکاح کا ذمہ دار کون ہے؟ تو بغیر کسی شک و شبہ کے کہوں گا کہ اِس کے ذمہ دار مرد ہیں ۔ کیونکہ غیر شادی شدہ عورت خواہ امیر ہو خواہ غریب نکا کی خواہش میں بے قرار رہتی ہے۔ اس کے لئے موضوع نکاح سے بڑھ کر کوئی موضوع دلچسپ نہیں ، خصوصاً ایسی بدنصیب عورت جو کسی شادی چور (ہایرات شفندلر) کے دام فریب میں گرفتار ہو چکی ہو۔ کیونکہ بہت سی لڑکیاں فصل ربیع کے پھولوں کی مانند خوبورت، خوش و خرم اور ناز و نعمت میں پلی ہوئی تھیں ، ایسے لوگوں نے انہیں بدبختی اور حرمان نصیبی کے دوزخ میں جھونک کر ان کی زنگی کا ستیاناس کر دیا۔ یہ شیطان سیرت لوگ حسن و شباب اور بہترین وضع قطع لے کر شہروں میں داخل ہوئے ہیں ۔ ان کی شکل و صورت، قد و قامت، شیرینی کلام، ہر قسم کے رقص کا تجربہ، فضول خرچی، حسن انتخاب اور خوبی تنقید دیکھ کر نوجوان لڑکیوں کے منہ میں پانی آجاتا ہے انہوں نے اپنے ارسقراطی نسبت کے مختلف نام رکھے ہوتے ہیں ۔ بعض اوقات اِس کا ثبوت مہیا کرنے کے لئے نقلی پاسپورٹ بھی پاس رکھتے ہیں ۔ وہ ہمیشہ امیر گھرانے کی لڑکیوں پر ڈور ڈالتے ہیں ۔ ان کے سامنے دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ بہت بڑے سرمایہ دار اور امیر و کبیر گھرانے کے چشم و چراغ ہیں ۔ پھر بینک سے بھاری مقدار کا کوئی چیک لڑکی کے سامنے کیش کروا لیے۔ یا کسی شریک کار کو تار دے کر بہت بڑی رقم منگوا لیتے ہیں (ساتھ ہی اسے مختلف لڑکیوں کی تصویریں اور ان کے خطوط دکھاتے ہیں جو ان کے دھوکے میں آکر لکھنے لگتی ہیں )