کتاب: محدث شمارہ 5 - صفحہ 4
بلند کی، لیکن افسران بالا کی بے حسی قابلِ داد ہے کہ ان کے سر پر جوں تک نہیں رینگی۔ اور انہوں نے ملت اسلامیہ کے پردین آموز تعلیمی مطالبہ کو پاؤں تلے روند ڈالا۔ اس کا نتیجہ جو نکل رہا ہے اور نوجوان نسل جس تیزی سے بے حیائی اور لادینیت کو قبول کرتی جا رہی ہے وہ آپ کے سامنے ہے۔ موجودہ سیاسی بحران بھی دراصل اسی اخلاقی بحران کا ایک منطقی نتیجہ ہے۔ جس کا لازمی نتیجہ ملک کے موجودہ خلفشار اور عظیم بحران کی صورت میں آپ کے سامنے ہے۔ ہمارے حکمرانوں کو قرآن کی تدریس کا کچھ خیال آیا بھی تو جس طریقے سے اس پروگرام کو روبہ کار لایا گیا ہے۔ وہ قرآن سے ایک گونہ مذاق ہی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے عوام کے مطالبے سے مجبور ہو کر محکمۂ تعلیم نے یہ منظور کر لیا کہ کچھ مقررہ استادوں کے ذریعے طلبا میں قرآنی تدریس کا انتظام کیا جائے، چنانچہ موسم گرما کی چھٹیوں میں ایسے اساتذہ کا انتخاب کیا گیا جو پہلے قرآن کریم کی ترتیل و تدریس کا طریقہ ریفرشر کورسوں کے ذریعے سیکھیں ، لیکن باوجود کوشش کے نوے فی صد اساتذہ قرآن سے بالکل کورے اور صحیح قرأت و تدریس کے نا اہل ثابت ہوئے۔ اس طرح یہ سکیم بھی فیل ہو گئی۔ اس تجربہ سے یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ سکولوں ، اور کالجوں میں وہی اساتذہ قرآن کے متعلقہ علوم کی تدریس کے فرائض سر انجام دے سکتے ہیں جو خود قرآن کے ماہر ہوں ۔ قرآن کے علم کو جزوی اور ثانوی علم کے طور پر پڑھانے کے لئے عام علوم کے ٹیچروں کو ہنگامی ریفرشر کورسوں کے ذریعے تیار کرنا بے معنی اور لاحاصل تجربہ ہے۔ اگر انگریزی کے لئے بی اے۔ بی ٹی۔ بی ایڈ اور ایم ایڈ ضروری ہیں تو مشرقی علوم کے لئے او۔ ٹی اور دیگر علوم کے لئے ایس اے وی۔ ایس وی۔ سی۔ ٹی یا جے وی۔ جے اے وی وغیرہ تو کیا قرآن ہی ایک ایسی کتاب ہے جس کے لئے قرآن علوم کے ماہرین کی ضرورت نہیں ؟ ؎ بریں عقل و دانش بیاید گریست۔
ہمارے موجودہ سرکاری منظور شدہ تعلیمی ادارہ میں قرآنی تعلیم کا کیا حال ہے؟
مجلسِ تعلیماتِ پاکستان نے جو درد مند تعلیمی خدمات پر مشتمل ہے ایک معروف ادارہ ہے، کچھ جائزہ لیا ہے اس کا ملحض ’’قرآنِ پاک اور سرکاری نظامِ تعلیم‘‘ کے عنوان سے درج ذیل ہے، ملاحظہ فرمائیے اور سر دھنئے۔:
(الف) ناظرہ کلام اللہ:
ابتدائی سکولوں کی تیسری جماعت میں قرآنی قاعدہ پڑھایا جاتا ہے۔ چوتھی اور پانچویں جماعت میں چھ پارے، چھٹی، ساتویں اور آٹھویں جماعتوں میں باقی کلامِ پاک کی ناظرہ خوانی داخلِ نصاب