کتاب: محدث شمارہ 5 - صفحہ 37
حضرت مجدد الف ثانی سر ہندی رحمہ اللہ گردن نہ جھکی جس کی جہانگیر کے آگے گاہے گاہے باز خواں ۔۔۔ پروفیسر چوہدری عبد الحفیظ، ایم۔ اے۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں علامہ اقبال رحمہ اللہ کا یہ مصرعہ تو مشہور ہے، مگر بہت کم لوگ واقف ہوں گے کہ علامہ اقبال رحمہ اللہ نے یہ مصرعہ کس واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے؟ قارئین کرام! ہر زمانے میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوتے رہے ہیں جنہوں نے دینِ اسلام کی خاطر سختیاں برداشت کیں ، شاہانِ وقت انہیں صراطِ مستقیم سے ہٹانے کے لئے اپنے عام وسائلِ بروئے کار لاتے رہے مگر وہ عزم و ہمت کی چٹان بن گئے۔ کوئی دھمکی اور کوئی خوف انہیں راہِ راست سے نہ ہٹا سکا۔ ؎ ستیزہ کار رَہا ہے ازل سے تا امروز چراغِ مصطفوی سے شرارِ بولہبی کے مصداق مغل شہنشاہِ اکبر (۹۶۳ھ تا ۱۰۱۴ھ) کے عہد حکومت میں اسلام کے سرسبز و شاداب چمن پر ایک بار پھر کفر و الحاد، زندقہ اور بدعت و ضلالت کی گھٹا ٹوپ آندھیاں چھا گئیں ، شاہِ وقت جو کبھی صحیح العقیدہ مسلمان تھا، علماء، سوء اور غلط کار درباریوں کی سازشوں کا شکار ہو کر گمراہ ہواتھا۔ اس نے دین حنیف میں ترمیم کر کے ایک نئے دین کی بنیاد رکھی ’’دین الٰہی‘‘ کے نام سے ایک ایسا مذہب ایجاد کیا گیا جو شریعت محمدیہ علی صاحبہا الصلاۃ والتحیۃ کے سراسر مخالف اور قرآن و سنت سے اکار و انحراف کے مترادف تھا۔ ہمایوں کے عہد میں جس شجرۂ خبیثہ نے سر اُٹھانا شروع کیا وہ اکبری عہد میں برگ و بار لایا،