کتاب: محدث شمارہ 5 - صفحہ 33
تنگ برما رہگزار دین شد است ہر لئیمے راز دارِ دیں شداست
سوال یہ ہوتا ہے کہ مسعود صاحب نے ایسا کیوں کیا؟ جس شخص نے کمیونسٹ مینی فیسٹو پڑھا ہ اور اینجلز کی کتاب Origin of the Family Private Property and the State پڑھی ہے وہ فوراً یہ سمجھ لے گا کہ یہ صرف کمیونسٹ نظریات کے فروغ و اشاعت کے لئے کیا گیا ہے۔ مارکس کے خیالات بیان کرنے کے لئے قرآن کی معنوی تحریف کی گئی ہے۔ مارکس ہی کو حکومت کے ناجائز ٹیکسوں کا سب سے زیادہ خیال رہتا ہے اور وہی یہ خیال کرتا ہے کہ تمام زمین اور کارخانے حکومت کی ملکیت ہونے چاہئیں ۔ کمیونسٹ ہی نہیں بلکہ مشہور سوشلسٹ OWEN جسکو انسائیکلوپیڈیا، برٹینیکا اور برٹرینڈ رسل سوشلزم کا بانی قرار دیتے ہیں ۔ وہ بھی شادی کا سخت مخالف تھا، کیونکہ اس کے نزدیک شادی بھی ذاتی ملکیت کی ایک قسم تھی، اس نے نہ صرف خاندانی نظام اور شادی کی سخت الفاظ میں مخالفت کی، بلکہ وہ بچوں کے لئے خاندانی ماحول پیدا کرنے کا بھی سخت ترین مخالف تھا۔
دراصل مارکسؔ کا منشا میکاولی سے ملتا جلتا، بلکہ اس سے بھی شدید تھا یعنی یہ کہ سب چیز حکومت کی ہو اور عوام مرد وزن سب غلاموں کی طرح حکومت کے لئے کام کریں ، بچوں پر والدین کا کوئی حق نہ ہو۔ اینجلز لکھتا ہے۔ ’’عورتوں کی ترقی اور عزت کی پہلی شرط یہ ہے کہ تمام عورتوں کو دوبارہ پبلک انڈسٹری میں کام پر لگایا جائے۔ لیکن اس کے لئے ضروری شرط یہ ہے کہ خاندان کا بطور اقتصاری یونٹ کے خاتمہ کر دیا جائے۔‘‘
کیونکہ مسعود صاحب کے دماغ میں اینجلز اور مارکس کی یہ بات سی ہوئی ہے کہ تمام عورتوں او مردوں کو بلا استثنا پبلک انڈسٹری میں لگا دیا جائے اور عورت اپنی روزی کمائے اور مرد اپنی کمائے اور اس وجہ سے جب انہوں نے قرآن کریم میں مندرجہ بالا آیت پڑھی تو انہوں نے فوراً اس آیت کی تحریفِ