کتاب: محدث شمارہ 5 - صفحہ 30
اور عوام کو دھوکہ دینے کے لئے نام لیتے ہیں قرآن کا اور اسلام کا۔ حالانکہ قرآن کو یہ لوگ جس حد تک مانتے ہیں اس کا اندازہ آپ ان خط کشیدہ الفاظ سے بآسانی لگا سکتے ہیں ۔ جو قرآن کی آیات کے نام سے مذکورہ اقتباس میں موجود ہے جس میں صریح طور پر قرآن کی معنوی تحریف کی گئی ہے۔
قرآن کی معنوی تحریف(دیتے ہیں دھوکہ یہ بازیگر کھلا):
آئیے! اب ہم اُس تحریف پر روشنی ڈالتے ہیں جو مذکورہ خط کشیدہ الفاظ میں قرآن کی آیت کے ترجمہ میں کی گئی ہے۔ خط کشیدہ الفاظ دوبارہ یہاں نقل کئے جاتے ہیں ، مسعود صاحب فرماتے ہیں ، قرآن کا ارشاد اس معاملہ میں واضح ہے کہ:۔
’’(مملکت کے ٹیکس ادا کرنے کے بعد) جو کچھ مرد وزن حاصل کریں وہ ان کا ہے۔‘‘ (حوالۂ مذکور)
یہ کس آیت کا ترجمہ ہے، اس کا حوالہ نہیں دیا گیا تاکہ تحریفِ مطالب میں آسانی رہے، قرآن میں لفظی تحریف تو ممکن نہیں ، اس لئے قرآن میں تحریف کرنے والے فقیہانِ بے توفیق یا تو قرآن کے اصل الفاظ لکھنے سے اعراض کرتے ہیں یا آیت کو سیاق و سباق سے کاٹ کر پیش کرتے ہیں ، یہاں جناب مسعود صاحب نے دونوں ہی ترکیبوں سے فائدہ اُٹھایا ہے۔ ہم یہاں وہ پوری آیت مع سیاق و سباق کے ذکر کرتے ہیں جو جناب مسعود صاحب کے پیشِ نظر ہے۔ پھر اس آیت کے مفہوم کی وضاحت کے لئے ہم چند علماء و مفسرین کی آرا پیش کیں گے تاکہ یہ واضح ہو جائے کہ اس آیت کا اصل مطلب کیا ہے اور مسعود بھگوان کے طنبورہ میں سے کیا راگ نکل رہا ہے؟
اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبَآئِرَ مَا تُنْھَوْنَ عَنْہ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّاتِکُمْ ونُدْخِلْکُمْ مُدْخَلًا کَرِیْمًا ہ وَلَا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰهُ بِہ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ ط لِلرّجَالِ نَصِیْبٌ مّمِّا اکْتَسَبُوا ط وَلِلنِّسَآئِ نَصِیْبٌ مّمِّا اکْتَسَبْنَ ط وَاسْئَلُوا اللّٰهَ مِن فضْلِہ ط اِنَّ اللّٰه کَانَ بِکُلِّ شَئٍ عَلِیْمًا (القرآن المجید پ ۵، ۳۲)
ترجمہ: جن کاموں سے منع کیا جاتا ہے اِن میں سے جو بھاری بھاری کام ہیں اگر تم ان سے بچتے رہو تو ہم تمہاری خفیف برائیاں تم سے دور فرما دیں گے، اور ہم تم کو ایک معزر جگہ میں داخل کریں گے اور تم کسی ایسے امر کی تمنا مت کرو جس میں اللہ تعالیٰ نے بعضوں کو بعضوں پر فوقیت