کتاب: محدث شمارہ 5 - صفحہ 3
کتاب: محدث شمارہ 5 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی 99 جے ماڈل ٹاؤن لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمـٰنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر وَقَال الرَّسُولُ یٰرَبِّ اِنّ قَومِی اتَّخَذُوْ ھٰذا الْقُراٰنَ مَھْجورًا (۲۵ سورۃ، ۳۰ آیت) یہ بات کس قدر المناک اور باعثِ تعب ہے کہ قرآنِ کریم جیسی جامع و مانع اور فصیح و بلیغ کتاب ہمارے پاس ماجود ہے اس کی فصاحت و بلاغت کے غیر مسلم بھی معترف ہیں لیکن اس کے باوجود اس کی تعلیم و تدریس کے سلسلے میں اس کے شایانِ شان اہتمام نہیں کیا گیا۔ پاکستان جیسی نظریاتی سٹیٹ جس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ چودھویں صدی کا محیر العقول واقعہ ہے جو نقشۂ عالم پر ’’لا الہ الا للہ‘‘ کے نام سے اُبھری، پھر بھی ہمارے سکولوں میں خواہ وہ ابتدائی ہوں ، ثانوی یا اعلیٰ مدارج کے کالج اور یونیورسٹیاں ان میں قرآنی تعلیمات کا کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں ہے۔ اس کے مقابلے میں مغربی تعلیم و تربیت، اس کے اساتذہ اور نصاب کے انتظامات موجود ہیں ، غیر ملکی زبان کے علاوہ دیگر اہم علوم کی تدریس کا انتظام بھی انگریزی طریقہ تعلیم سے ہے، انجینئرنگ، ڈاکٹری، کامرس، ڈرائنگ، فنونِ لطیفہ وغیرہ کے علاوہ تمام ٹیکنالوجی علوم کی تدریس کا انتظام بواسطہ انگریزی ہے۔ فلسفہ، آلہیات، نفسیات جیسے علوم بھی انگریزی زبان اور غیر اسلامی اصولوں پر مرتب شدہ داخل نصاب ہیں ۔ یہ علمی طور پر نقصان دہ ہونے کے ساتھ ہمارے طلبا کے لئے دوہرا بوجھ بھی ہیں ، کہ پہلے انگریزی سیکھیں پھر ان علوم میں دسترس حاصل کریں ، جبکہ ہمارے مزاج، ہمارے ذہن، ہمارا تمدن اور معاشرت، انگریزی زبان سے قطعاً مختلف بلکہ برعکس ہے۔ اور ہمارے طلبا کی کثیر تعداد ہر سال اسی بدیسی زبان کی وجہ سے فیل ہو جاتی ہے۔ قوم گذشتہ ربع صدی سے تڑپ رہی ہے۔ ہر کہ دمہ نے لازمی انگریزی کے خلاف آواز اُٹھائی اور خود ملت کے نونہالوں نے اس کے خلاف متعدد طریقے سے صدائے احتجاج