کتاب: محدث شمارہ 5 - صفحہ 29
اِس بیان میں مسعود صاحب نے کاشت کار کے لئے بھی حق ملکیت کی نفی کر دی ہے اور ائمہ اسلام کے اس مسلک کی بھی کہ زمین بٹائی پر دی جا سکتی ہے۔ مسعود صاحب نے دراصل مارکس کے مینی فیسٹو (صفحہ ۷۳) کا اصول کہ کاشف کاروں کا زمین پر حقِ ملکیت ختم کر دیا جائے گا۔ اور سب زمین حکومت کی ملکیت ہو گی۔‘‘ (Abolition Of Property in Land) کو قرآن پر منطبق کرنے کی مذموم کوشش کی ہے۔ دراں حالیکہ یہ نظریہ خود اس ملک میں بھی پوری طرح بروئے کار نہیں آسکا ہے جو پچاس سال سے اشتراکیت کی تجربہ گاہ ہے۔ وہاں (روس میں ) بھی کچھ کاشت کاروں کو اپنے مکانوں کے پاس تھوڑی سی زمین پر پرائیویٹ کاشت کی اجازت ہے۔ یہ کاشت اس کے علاوہ ہوتی ہے جو وہ اجتماعی فارموں پر کرتے ہیں ، مکانوں اور زمینوں کو فروخت کرنا یا پٹہ دینے کی اجازت روس میں آج بھی موجود ہے بلکہ یہ کام مالک کسی کو مختار نامہ دے کر اس کے ذریعے سے بھی کرا سکتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ کسانوں کا کافی کشت و خون کروانے اور روس میں قحط کا سبب بننے کے بعد آخر کار خود لینن نے جو نئی اقتصادی پالیسی (New Economic Policy) وضع کی تھی اس میں زمین کو پٹہ پر دینے اور مزدور ملازم رکھ کر کاشت کرانے دونوں چیزوں کی اجازت دے دی گئی تھی۔ ابھی تک روس میں مینی فسٹو پر مکمل طور پر عمل نہیں ہو سکا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے اشتراکی حضرات لینن سے بھی زیادہ متشدد، کمیونسٹ اور کٹرمار کسی ہیں ۔ ؎ سینۂ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا