کتاب: محدث شمارہ 5 - صفحہ 25
بتلائیے! کہ آسمان و زمین کا حقیقی یا مجازی رونا کیسا ہے اور یہاں کیا مراد ہے؟ حَتّٰی اِذَا فُزِّعَ: حَتّٰی اِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِھِمْ قَالُوْا مَا ذَا قَالَ رَبُّکُمْ قَالُوا الْحَقَّ (پ ۲۲، ۹) یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہو جاتی ہے تو ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے پروردگار نے کیا حکم فرمایا۔ وہ کہتے ہیں کہ (فلانی) بات کا حکم فرمایا۔ اس کی پوری حقیقت بتلائی جائے کہ کس واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔ بیشک سیاق و سباق کے زور سے تلاش کرو۔ کَانَ مَشْھُوْدًا: اِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ کَانَ مَشْھُوْدًا (پ ۹،۱۰) ’’بے شک صبح کی نماز حاضر ہونے کا وقت ہے۔‘‘ یہ مشہود ہونا کس اعتبار سے ہے؟ شَاھِدٍ وّ مَشْھُوْدٍ: وَشَاھِدٍ وَّمَشْھُوْدٍ (پ۳۰، ۱۰) ’’قسم ہے حاضر ہونے والے کی اور اس کی جس میں حاضری ہوتی ہے۔‘‘ شاہد و مشہود کی جو قسم اُٹھائی گئی ہے۔ وہ عظیم الشان کیا چیز ہے؟ وَلَیَالٍ عَشْرٍ: وَلَیَالٍ عَشْرٍ (پ۳۰، ۱۴) ’’اور قسم ہے دس راتوں کی‘‘ اِس میں جن دس راتوں کی قسم اُٹھائی گئی ہے وہ کس طریق سے متعین کی جائیں ؟ اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ: وَمِنْھَا اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ (پ۱۱، ۱۴) ’’ان میں چار مہینے خاص کر ادب کے ہیں ۔ ‘‘ فرمائیے! وہ مہینے کیسے معلوم ہوں ۔ اور اس حرمت و عزت کی کیا کیفیت ہے؟ مَا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ : وَاُحِلِّ لَکُمُ مَا وَرَائَ ذٰلِکُمْ (پ۵، ۱) ’’اور ان عورتوں کے سوا اور عورتیں تمہارے لئے حلال کی گئی ہیں ۔‘‘ پھوپھی اور بھتیجی یا خالہ اور بھانجی کو ایک ہی نکاح میں جمع کرنا ہے اور اس کو معلوم کرنے کا ذریعہ صرف حدیث ہے۔ انکارِ حدیث کے بعد اگر کوئی مندرجہ بالا آیات سے اس کا جواب ثابت کرے تو کیا کر سکے گا؟ حَتّٰی یَاْتِیَکَ الْیَقِیْنَ: وَاعْبُدْ رَبَّکَ حَتّٰی یَاتِیَکَ الْیَقِیْنَ (پ۱۴، ۶) ’’اور آپ اپنے رب کی عبادت کرتے رہیے، یہاں تک کہ آپ کو موت آجائے۔‘‘ اگر کوئی باطنیہ اباحیہ حدیث کے مطابق ’’یقین‘‘ سے موت مراد نہ لے اور کہے کہ خدا سے غایت درجہ کی محبت کو پہنچ جانے کے بعد انسان اعمال کا مکلف نہیں رہتا تو اس کو کیسے منواؤ گے۔ (ملخصاً)