کتاب: محدث شمارہ 5 - صفحہ 11
چاہئے ورنہ ایمان کی خیر نہیں ۔ لیکن یہ محبت اسی انداز سے ہونی چاہئے جو کتاب و سنت سے واضح ہو۔ ہمیں کیا ضرورت ہے کہ ہم محبت کے لئے نئے نئے انداز اختیار کریں اور نئی نئی باتیں پیدا کر کے بدعتی بنیں ۔ علمائے حنفیہ نے بھی اس امر کی تصریح کی ہے کہ معمولی معمولی سنتوں پر عمل کرنے سے دل میں نور پیدا ہوتا ہے اور ’’بدعت حسنہ‘‘ کرنے سے دل سیاہ پڑ جاتا ہے حتیٰ کہ قلبی نورانیت بالکل ختم ہو جاتی ہے (خدا ہمیں اس حالت سے محفوظ رکھے) شیخ عبد الحق رحمہ اللہ نے ترجمہ مشکواۃ میں یہی بات تحریر فرمائی ہے۔ معروف حنفی عالم ملا علی قاری رحمہ اللہ نے تو یہاں تک فرمایا ہے کہ مسنون طریقہ پر استنجا کرنا مدرسہ اور سرائے بنانے سے بہتر ہے۔ حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ایک مکتوب میں فرمایا ہے کہ جس مسئلہ میں علما اور صوفیہ کے درمیان اختلاف ہو اس میں حق ہم ہمیشہ علما کے ساتھ ہوتا ہے۔ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے کے سلسلے میں بھی علمائے ربانی کا اتفاق ہے کہ اس کا کوئی ثبوت نہیں اور یہ ہر حالت میں بدعت ہے جو نتیجتہً گمراہی کی طرف لے جاتی ہے۔