کتاب: محدث شمارہ 5 - صفحہ 10
ماہِ ربیع الاول
علامہ نواب سید محمد صدیق حسن خان قنوجی رحمہ اللہ
عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت اور وفات اسی مہینے کی بارہ تاریخ کو ہوئی تھی۔ اس ماہ میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محفلیں اور مجلسیں کرنے کی کوئی شرعی دلیل نہیں ۔ شیخ احمد سرہندی، مجد الف ثانی، شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور قاضی محمد بن علی شوکانی نقشبندی و دیگر علما رحمہم اللہ تعالیٰ اجمعین ہمیشہ اس امر کو بدعت و ضلالت قرار دیتے چلے آئے ہیں ۔
بدعت حسنہ:
جو لوگ اسے ’’بدعت حسنہ‘‘ قرار دیتے ہیں وہ سخت غلطی پر ہیں ۔ کیونکہ کسی بھی صحیح یا ضعیف وغیرہ حدیث سے کسی بھی بدعت کا ’’بدعت سنہ‘‘ ہونا ثابت نہیں بلکہ صحیح حدیث میں ہر قسم کی بدعت کو گمراہی قرار دیا ہے اور فرمایا ہے کہ ’’کل بدعۃٍ ضلالۃ‘‘ (ہر بدعت ضلالت ہے)
بدعت کے بہتر دروازے ہیں جن میں سے ایک دروازہ وہ ہے جسے لوگوں نے ’’بدعت حسنہ‘‘ کا نام د رکھا ہے۔ بہت سے اہل سنت بھی (جو اس حقیقت سے ناواقف ہیں ) اسی دروازےے سے بدعات میں داخل ہو گئے ہیں ۔
حبِ رسول اور اس کا اظہار:
اس مہینے کی فضیلت کے متعلق کوئی حدیث نہیں ملتی اور نہ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم دیا ہے کہ ہم آپ کی ولادت کی خوشی میں اظہار ارادت کے لئے محفل آرائی کریں ۔ یہ محفل آرائی معصیت پیرائی ہے۔ ہمارے سلف صالحین میں کسی نے بھی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم نام کا کوئی نمونہ نہیں چھوڑا۔ حالانکہ انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حقیقی محبت تھی۔ وہ ہمارے عوام و خواص میں کب پائی جاتی ہے۔ جو شخص حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا دعویٰ کرے اور پھر بدعات کا بھی مرتکب ہو، وہ بد دماغ یا مجنون ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہر مسلمان کو اپنے ماں باپ، اولاد، خویش اقارب اور ہر کسی سے زیادہ محبت ہونی