کتاب: محدث شمارہ 48 - صفحہ 9
حضرت عائشہ غلام سے پردہ نہیں کیا کرتی تھیں، ایک دن حضرت سالم نے جوجلیل القدر تابعی، امام اور متدین بزرگ تھے، آکر حضرت عائشہ سے کہا کہ خدا نے مجھے آج آزاد کر دیا ہے، بس پھر کیا تھا، حضرت عائشہ اُٹھیں اور پردہ گرا دیا اور پھر عمر بھر ان کے سامنے نہیں ہوئیں۔ کنت ایتھا مکاتبا ما تختفی منی فتجلس بین یدی وتتحدث معی حتی جئتھا ذات یوم فقلت ادعی لی بالبرکۃ یا ام المومنین قالت وما ذلک قلت اعتقنی اللّٰہ قالت بارک اللّٰہ لک وارخت الحجاب دونی فلم ارھا بعد ذلک الیوم (نسائی) یہ پردہ سابقہ امتوں میں بھی موجود رہا ہے۔ حضرت شعیب علیہ السلام کی صاحبزادی جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بلانے کے لئے تشریف لائیں تو گھونگھٹ نکالے ہوئے تھیں۔ وضعت ثوبھا علی وجھھا قالت ان ابی یدعوک (ابن ابی شیبۃ۔ اسنادہ صحیح۔ ابن کثیر) پردہ شرعی کے سلسلہ کی یہ وہ واضح آیات اور صریح احادیث و روایات ہیں جو اپنے مفہوم میں کسی تاویل کی متحمل نہیں ہیں۔ اس کے باوجود اگر ارباب اقتدار اپنے غلط اقدام پر نظر ثانی کرنے کی توفیق نہیں پا سکتے تو خدا ہی ان کو سمجھے۔ مستحق سمجھے گا تو اسلامی نظام برپا کر دے گا جماعت اسلامی کے بانی حضرت مولانا مودودی ٹیکسلا سے آئے ہوئے چالیس رکنی وفد سے ملے اور ان سے باتیں کیں، انہوں نے مولانا سے پوچھا: اسلامی انقلاب کے لئے کم از کم کتنے اسباب و وسائل اور کتنی تیاری اور کن اوصاف کی ضرورت ہے؟ مولانا نے فرمایا کہ: ہر ملک کے حالات الگ ہوتے ہیں تاہم اصولی طور پر یہ سمجھ لیجیے کہ اس مقصد کے لئے کثیر تعداد ایسے لوگوں کی ہونی چاہئے جو پوری طرح اسلام کی روح سے سرشار ہوں اور اسلامی نظام کے قیام کو اپنی زندگی کا نصب العین سمجھتے ہوں، لیکن اس امر کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ ایسے لوگوں کی کوششوں سے اسلام ضرور ہی قائم ہو جائے گا۔ یہ اللہ کی مشیت پر موقوف ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ اس قوم کو مستحق