کتاب: محدث شمارہ 48 - صفحہ 8
اس آیت کے بعد ایک صحابی بولے:
ایحجبنا محمد عن نبات عمنا۔ (در منثور)
محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چچا زاد بہنوں کو بھی ہم سے پردہ کرائیں گے (ایضاً)
گویا کہ پردہ چچا زاد بھائیوں سے بھی ضروری ہے۔
لیکن افسوس! محترم وزیرِ اعظم: ان کو اوٹ سے باہر لا کر قوم سے داد چاہتے ہیں بلکہ پارٹی کے جنرل سیکرٹری کو ناکامی پر کوستے بھی ہیں۔
؎ جو چاہے تیرا حسن کرشمہ ساز کرے
فرمایا: غیر محرم کے سامنے آنکھیں نیچی رکھیں۔
﴿قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ ......... وَقُلْ لِّلْمُؤْمِنَاتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِھِنَّ﴾ (سورۂ نور ع۴)
معلوم ہوا کہ عورت کا مردوں کے سامنے ہونا اور مردوں کا ان کی دید سے لطف اندوز ہونا، اسلام نہیں بے دینی ہے۔
رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر پاک ہستی اور کون ہو سکتی ہے مگر آپ کا تعامل یہ تھا کہ کسی عورت سے چیز لیتے تو پردے کے پیچھے سے لیتے، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ:
ادمت امراءَۃ من وراء سترٍ بیدھا کتابٌ الی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم (مشکوٰۃ)
یعنی ایک صحابی خاتون نے پردے کے پیچھے سے ایک کتاب (مکتوب) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکڑائی۔
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حج کے موقع پر جب لوگ ہمارے پاس سے گزرتے ہیں تو ہم اپنی چادروں سے اپنے چہرے ڈھانپ لیتیں، جب گزر جاتے تو کھول لیتیں۔
فاذا حاذوبنا سدلت ادٰھنا جلبابھا من وراء راسھا علی وجھھا فاذا جاودونا کشفناہ (ابو داؤد) فیموبنا الرکب فتستدل المرأۃ الثوب من فوق راسھا علی وجھھا (دار قطنی)
ایک صحابیہ اپنے شہید بیٹے کا حال معلوم کرنے کے لئے حضور کے پاس آئی تو گھونگھٹ کئے ہوئے تھی، ایک صحابی نے کہا کہ: پوچھنے حال آئی ہو اور نقاب پوش ہو کر؟ وہ بولی: میں نے اپنے بیٹے کو کھو دیا ہے، حیا کو تو نہیں کھویا۔
فقال لھا بعض اصحاب النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم جئتِ تسألین عن اتک واتت منتقبۃ فقالت اِن اُوزأ ابنی فلن ارزأ حیائی (ابو داؤد)