کتاب: محدث شمارہ 48 - صفحہ 47
تعارف و تبصرہ کتب ائمۂ تلبیس حصہ اول : مولانا ابو القاسم رفیق دلاوری صفحات : ۵۰۴ قیمت : ۲۴ روپے پتہ : مکتبہ تعمیر انسانیت۔ گوجر گلی، موچی دروازہ، لاہور شاخ : ۴۰۔ اردو بازار۔ لاہور حضرت مولانا ابو القاسم رفیق دلاوری رحمۃ اللہ علیہ ایک مشہور اہلِ قلم اور کثیر التصنیف فاضل ہیں۔ انہوں نے بالخصوص دشمنانِ دین اور گمراہ فرقوں پر جو کچھ تحریر فرمایا ہے وہ کافی وزنی ہے۔ أئمہ تلبیس بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں مصنف نے چودہ صدیوں کے جعلی بزرگوں، بناسپتی نبیوںِ خانہ ساز مسیحیوں، جھوٹے مہدیوں اور مراقی خداؤں کا اس انداز سے تعارف کرایا ہے کہ اسے پڑھ کر انسان کی زبان سے بے ساختہ نکل جاتا ہے کہ: ﴿لَعْنَہُ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَعَلٰی اَنْصَارِکُمْ ﴾ حصہ اول میں ۴۱ شاطروں اور مالیخولیا کے مارے جعلسازوں کی ہسٹری بیان کی گئی ہے اور وہ اس قدر پر لطف ہے جیسے جنۃ الحمقاء کی سیر ہو رہی ہو۔ ان کے تذکار سے جو بات مترشح ہوتی ہے یہ ہے کہ ان جھوٹے مدعیوں کے جھوٹے دعووں اور جعلسازیوں کی محرک صرف دو باتیں تھیں۔ ۱۔ سیاسی: سیاسی اور جاہ پرستی کی خواہش تھی کہ شاطر لوگوں نے حصولِ اقتدار کے لئے مسیحیت مہدویت اور نبوت کے زینے تلاش کیے۔ ۲۔ مراق: یا اس کا دوسرا محرک، جنون، مالیخولیا اور مراق تھا کہ سوداء نے ترقی کی تو یار لوگ لگے بڑبڑانے، کسی نے کہا میں مہدی ہوں، کوئی بولا میں نبی ہوں، تیسرا اُٹھا اور کہا کہ میں مسیح ہوں، ابن مریم ہوں۔ وغیرہ وغیرہ۔