کتاب: محدث شمارہ 48 - صفحہ 25
جاری ہوگا، اتنا ہی رنگ لائے گا۔ اب یہ اندازہ کرناکہ اس باب میں آپ کس مقام پرکھڑے ہیں، آپ کااپنا کام ہے۔ اس کے بعد اس کے سمجھنے میں بھی آپ کو کوئی دشواری نہیں رہے گی۔ اس کے باوجود ہمارانقطہ نظر یہ ہے کہ اگر سبحان اللّٰہ وبحمدہ سبحان اللّٰہ العظیم اور درود شریف یا سبحان اللّٰہ والحمدللّٰہ ولا الہ الا اللّٰہ واللّٰہ اکبرکابکثرت ورد کیا جائے تو یہ آسان تر بھی ہے اور انشاء اللہ امید ہےکہ اب بھی رب سے تعلق کی پینگیں بڑھنے لگیں گی اورحق تعالیٰ کی طرف سے ایسی توفیق کی ارزانی ہونےلگے کہ جس سے ’’ذکر و فرکر ‘‘ سے طبعی اور فطری مناسبت پیدا ہوسکتی ہے۔ ۳۔ زنۃ عرشک :مسلم کی ایک روایت میں تسبیح کے الفاظ یہ آئے ہیں: سبحان اللّٰہ وبحمدہ عدد خلقہ و رضا نفسہ و زنۃ عرشہ و مداد کلماتہ (مسلم) اور غالبا اسی کی بابت آپ نے بھی دریافت فرمایا ہے۔ واقعی اس طرح پڑھنے سے اتنی ہی مقدار شمار ہوجاتی ہے ، لیکن اس انسان کے لیےجو بساط بھر اس کے درد میں محو رہتا ہے او راپنی بشری کمزوریوں کی بنا پر تھک کر بصد حسرت خدا کے حضور بول اٹھتا ہے کہ الٰہی! اب میرےطرف سے یہ نذرانہ عقیدت اتنی بار قبول فرما لے، کیونکہ میرے دل کی حسرت کا یہی تقاضا ہےکہاگر بس میں ہوتا تو اتنا ہی کر گزرتا۔ چونکہ خدا دانائے راز ہے، وہ جانتا ہےکہ اگر اس کے بس میں ہوتاتو واقعی یہ شخص اتنا ہی دور تک چلاجاتا ۔ اس لیے اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی بے بسی اور تڑپوں کی لاج رکھ لیتا ہے او راس تھوڑے کو بہت شمار کرکے قبول فرما لیتا ہے۔ باقی رہے ہما شما؟ ہمیں بھی یہی حکم ہے کہ تم بھی ایسا ہی کہو، او راسی ہی راہ پرچلو۔ کیونکہ اصل تمہارا مقام یہی ہے۔ اگر آپ نے انہی تسبیحوں کو اپنا شعار بنا لیا تو ہوسکتا ہے کہ آپ کے دل کی یہ لطیف قوتیں بھی بیدار ہوجائیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ بایں بشری کمزوری حق تعالیٰ آپ کے اس پاکیزہ بول کو ویسے ہی قبول فرمالے،جیسے آپ نے اپنے درد میں کہا ہے۔ وما ذلک علی اللّٰہ بعزیز ! بہرحال تسبیح کا یہ اسلوب ، نبوی اسلوب ہے، جس کی پیروی سنت ہے جوسرتا پا سعادت اور ثواب ہے۔باقی رہی یہ بات کہ وہ ذات اتنا ہی شمار کرتی ہے یا کم؟ آپ کو اس بکھیڑے میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔ آپ کاکام اتباع ہے اور صرف اتباع ۔ آپ پڑھیں اور ذوق شوق سے پڑھیں ۔ انشاء اللہ