کتاب: محدث شمارہ 48 - صفحہ 24
احساس نہیں کرتے، وہ حدیث کی رُو سے فتنہ پرور اور شرانگیز لوگ ہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کو فتان فتان کہا ہے۔ اصل میں مساجد میںصرف تلاوت کا ہی غوغا نہیں ہوتا اور بھی بہت کچھ گاتے ہیں، بلکہ اکثر لوگ قرآن بھی گاتے ہیں۔ذکربھی گاتے ہیں۔ درود بھی گاتے ہیں ، آہ! جو بات عبادت تھی، اسے نادان دوستوں نے گانابنا ڈالا۔ اگر آج ان سے لاؤڈ سپیکر چھین لیاجائے تو وہ آپ کو بہت کم ذکر کرتے نظر آئیں گے۔ کیونکہ گانا نہیں رہتا۔ اگر ان سے کہا جائے کہ آپ بیٹھ کر اور آہستہ آہستہ جی بھر کر درود شریف کا ورد کریں۔ دل کے پورے ارمانوں کے مطابق ، شب و روز تلاوت کیا کریں او رپوری یکسوئی کے ساتھ رب کا ذکر کیا کریں تو آپ دیکھیں گے کہ میدان بالکل خالی رہے گا، کیونکہ یہ ’’قل خوانی‘‘ صرف ’’گانے‘‘ کو جاتے ہیں ورد یا تلاوت کرنے نہیں جاتے، حالانکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آتا ہے کہ: آپ ہر وقت رب کاذکر کیا کرتے تھے، مگر یہ ’’طور‘‘ انہیں پسند نہیں ہے۔ بہرحال ہمارے نزدیک خانہ خدا اللہ کے دربار میں، بارگاہ عالی کے دربار کاتقاضا ہے کہ سنجیدہ اور با ادب رہا جائے اور شوخی کے بجائے نشین مسکینوں کی طرح دم بخود رہنے کو ترجیح دی جائے۔ حضرت امام مالک رحمہ اللہ مساجد میں شور و غوغا قطعاً پسند نہیں کرتے تھے۔( فتح الباری) حضرت عمر رضی اللہ عنہ تو مساجد میں رفع الصوت (اونچابولنے) کے سخت مخالف تھے۔ عن ابن عمر:قال سمع عمر رجلا رافع صوتہ...قال اما انک لو کنت من اھل بلدنا ھذا لاوجعتک ضربا، ان مسجدناھذا لا یرفع فیہ الصوت (عبدالرزاق ؍۴۳۸) گو علماء نے جائز کلام او رناجائز کلام کی بحث کی ہے لیکن اس میں قطعاً کوئی اختلاف نہیں کہ مسجدوں میں آسمان کو سر پر اٹھا لینا بالکل جائز نہیں ہے، جیسا کہ آج کل ایک گروہ نے شعار بنا رکھا ہے۔ ۲۔ آسان ذکر : ذکرالہٰی کا آسان ہونا یا مشکل دراصل ہر شخص کی اپنی افتاد طبع کے مطابق ہوتا ہے۔ یعنی جس کاجتناتعلق اللہ سےہوتا ہے اتنا ہی ذکر اس کے لیے آسان ہوتا ہے او رجتنا کم ہوتا ہے اتنا وہ اس کے لیےکچھ مشکل ہوتا ہے۔ ایک شخص جمال او رجلال الٰہی کا کشتہ ہوتا ہے، دوسرا دنیا کامتوالا اور کتا ہوتا ہے۔پہلا شخص ذکر و فکر میں مستغرق رہ کرتھکنے کانام نہیں لیتا ، دوسرا ذکر خدا کےتصور سے اکتا جاتا ہے۔ ع خیال ہرکس بقدر ہمت اوست واقعہ یہ ہے کہ :ذکر سے غرض، تعلق باللہ میں استواری ہے کہ اس سے تعلق مستحکم ہو او رزبان کورب کے گن گانےکاشرف حاصل ہو۔ اور یہ دل کے جتنے گہرے جذبے اور زبان کی جتنی تکرار کے ساتھ