کتاب: محدث شمارہ 48 - صفحہ 22
دارالافتاء عزیز زبیدی۔ واربرٹن استفتاء ایک صاحب پوچھتے ہیں: ۱۔ مسجد میں جب لوگ سنتیں یا نفل پڑھتے ہیں تو کیا کوئی شخص اونچی آواز میں ذکر یا تلاوت قرآن کرسکتا ہے؟ ۲۔ ایسا ذکر بتائیے جو آسان ہو ، ہر حال میں پڑھا جاسکے اور ثواب بہت ہو۔ ۳۔بعض ذکر ایسے ہوتے ہیں ، جن میں پڑھنے والا کہتا ہے۔زنۃ عرشک و مداد کلماتک وغیرہ، کیا اتنا کہہ دینے سےواقعی اتنا بن جاتا ہے؟ ۴۔ ذکر الٰہی کے لیےوضو ضروری ہے؟ ۵۔ عام ذکربہتر ہے یا قرآن پاک کی تلاوت؟ الجواب ۱۔اونچی آواز میں تلاوت: نمازبھی پوری یکسوئی چاہتی ہے ، اس کے علاوہ، خانہ خدا باوقار فضا کامتقاضی ہے، اس لیے اس انداز سے اونچی آواز میں تلاوت یاذکر کرنا جس سےنمازی کی یکسوئی یامحویت غارت ہوتی ہو یا مسجد کی کی پروقار ، متین او رمعصومانہ فضا ’’شورش بے ہنگام‘‘ کی نذر ہوسکتی ہو تو اس سے لازمی طور پر پرہیز کرنا چاہیے۔ امت محمدیہ علی صاحبہا الف الف صلوٰۃ و سلام کاجو تعارف تورات میں آیا ہے، اس میں ہے کہ: مسجد میں ان کی آواز شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح ایک لطیف سی سرسراہٹ ہوگی۔ دویھم فی مساجد ھم کدوی النحل (دارمی؍۶) مقصد یہ ہے کہ : مسجد میں کہرام برپا نہیں ہوگا۔ اب اگر کوئی شخص مسجد کی اس معصومیت کو غارت کرتا