کتاب: محدث شمارہ 48 - صفحہ 20
ہمراہ بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت مصعب بن عمیر تشریف لے آئے: ایسی چادر اوڑھے ہوے تھے جس پر چمڑے کے ٹکڑے کا پیوند لگا ہوا تھا، جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھا تو آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور آپ کو ان کے ناز و نعمت والا دور یاد آگیا۔ پھر آپ نے فرمایا: کہ اس وقت تمہارا کیا حال ہو گا، جب صبح و شام تم ایک نیا جوڑا پہنو گے، کھانے کو ایک دستر خوان جائے گا تو دوسرا لگ جائے گا، اور اپنے گھروں کی دیواروں کو یوں چادروں سے ڈھانکو گے جیسے کعبے کی دیواروں کو ڈھانکا جاتا ہے تو صحابہ بولے: حضور اس وقت ہماری حالت آج سے بہتر ہو گی، محنت مشقت سے بچ جائیں گے اور عبادت کے لئے فراغت ملِ جائے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! (نہیں) تم اس دن سے آج بہتر ہو۔ (ترمذی) مقصد یہ ہے کہ مال و دولت کی فراوانی پا کر انسان خدا کی عبادت کے لئے فرصت نہیں پاتا بلکہ نفس و طاغوت کی غلامی میں اور الجھ کر رہ جاتا ہے۔ حالات آپ کے سامنے ہیں۔ میرا ہو جا، سب تیرا، ورنہ۔۔۔۔۔ ۱۴۔ ہاں یہ ضرور فرمایا کہ اگر تم میری عبادت کے لئے یکسو ہو رہو گے تو ہم تمہیں سیر کر دیں گے۔ تنگدستی دور کر دیں گے ورنہ رات دن کی محنت مشقت میں مبتلا کر دوں گا، مگر تمہارا پیٹ پھر بھی نہیں بھرے گا۔ ان اللّٰہ تعالٰی یقول: اِبْنَ اٰدَمَ تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِیْ اَمْلَأُ صَدْرَکَ غَنًی واَسُدَّ فقرک وَاِلَّا تَفْعَلْ مَلَأْتُ یَدَکَ شُغْلًا وَلَمْ اَسُدَّکَ فَقْہً (ابن ماجہ) خود سوچیے! تمہیں کیا پسند ہے؟ ۱۵۔ عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۔ اِذَا کَانَ أُمَرَاءُکُمْ خِیَارَکُمْ وَاَغْنِیَاءُکُمْ سَحَاءَکُمْ وَاُمُرْرُکُمْ شُوْرَی بَیْنَکُمْ فَظَھَرَ الْاَرْضِ خَیْرٌ لَّکُمْ مِنْ بَطْنِھَا۔ وَاِذَا کَانَ اُمَرَاءُکُمْ شِرَارَکُمْ وَاَغْنِیَاءُکُمْ بُخَلَاءَکُمْوَاُمُوْرُکُمْ اِلٰی نِسَاءِکُمْ فَبَطَنَ الْاَرْضِ خَیْرٌ لَّکُمْ مِنْ ظَھْرِھَا (رواہ الترمذی) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جب تمہارے حکمران بھلے لوگ، مالدار، سخی اور تمہارے امور باہم مشورے سے طے کیے جائیں گے تو تمہارے لئے زمین کی پشت اس کے پیٹ سے زیادہ بہتر ہو گی۔ جب تمہارے امیر المؤمنین، برے لوگ، مال دار کنجوس اور تمہارے امور عورتوں کے رحم و کرم