کتاب: محدث شمارہ 48 - صفحہ 18
اے عربیو! جماعتی نظم کے بغیر اسلام کچھ نہیں، اور امیر کے بغیر تنظیم کچھ نہیں، اگر تنظیم میں جذبۂ اطاعت نہیں تو امیر بے فائدہ ہے۔ سو جس قوم نے ’’صالح سوجھ بوجھ‘‘ کی بنا پر کسی کو اپنا حکمران بنا لیا تو وہ تو اس کے لئے ’’سراپا زندگی‘‘ ثابت ہو گا لیکن جس قوم نے ’’صالح سوجھ بوجھ‘‘ کے سوا کسی اور معیار کی بنیاد پر اسے یہ ’’ملّی سرداری‘‘ عطا کی تو وہ اس کے لئے اور ان کے لئے تباہی کا موجب ہو گا۔ یا معشر العرب: ...... لَا اِسْلَامَ اِلَّا بِجَمَاعَۃٍ وَلَا جَمَاعَۃَ اِلَّا بِاِمَارَۃٍ وَلَا اِمَارَۃَ اِلَّا بِطَاعَۃٍ سَوَّدَہٗ قَوْمُہٗ عَلَی الْفِقَہِ کَانَ حَیٰوۃً لَّہٗ وَمَنْ سَوَّدَہٗ قَوْمُہٗ عَلٰی غَیْرِ فِقْہٍ کَانَ ھَلَاکًا لَّہٗ وَلَھُمْ (دارمی) عروج و زوال کی ترازو: ۱۲۔ ان نَافِعَ بْنَ الْحَارِثِ لَقِیَ عُمْرَ بْنَ الْخَطَّابِ بِعَسْفَانَ وَکَانَ عُمَرُ اسْتَعْمَلَہٗ عَلٰی اَھْلِ مَکَّۃِ فَسَلَّمَ عَلٰی عُمَرُ فَقَالَ لَہٗ عُمْرُ مِنَ اسْتَخْلَفْتَ عَلٰی اَھْلِ الْوَادی؟ فَقَالَ نَافِع۔ اِسْتَخْلَفْت عَلَیْھِمْ ابْنَ اَبْزَی فَقَالَ عُمَرُ: وَمَنِ ابْنَ اَبْزِیْ فَقَالَ مَوْلَیَ مِّنْ مَّوَالِیْنَا فَقَالَ عُمَرُ اسْتَخْلَفْتَ عَلَیْھِمْ مَوْلیً؟ فَقَالَ۔ یَا اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنَّہٗ لَقَارِیُٔ لِکِتَابِ اللّٰہِ عَالِمٌ بِالْفَرَائِضِ، فَقَالَ عُمَرُ: اَمَا اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَدْ قَالَ اِنَّ اللّٰہَ یَرْفَعُ بِھَذَا الْکِتَابِ اَقْوَامًا وَیَضَعُ بِہٖ اٰخَرِیْنَ (رواہ الدارمی ص ۴۴۳/۲) حضرت نافع بن الحارث، عسفان (کے مقام) میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے (جا) ملے، انہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مکہ کا گورنر تعینات کیا تھا۔ حضرت عمر کو السلام علیکم کہی تو انہوں نے ان سے فرمایا: اہل وادی (سرزمین مکہ) پر کس کو اپنا جانشین مقرر کیا ہے، حضرت نافع بولے: ابن ابزی کو، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا، ابن ابزی کون ہے؟ انہوں نے جواب دیا۔ وہ ہمارے آزاد کردہ غلاموں میں سے ہے۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا تو نے ان پر ایک آزاد کردہ غلام کو اپنا خلیفہ بنایا ہے؟ انہوں نے جواب دیا۔ اے امیر المؤمنین! وہ کتاب اللہ کا عالم ہے، احکامِ دین، ذمہ داریوں اور مالی مسائل کا رازداں ہے اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (جھوم کر) بولے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا کہ: اللہ تعالیٰ اس کتاب (پاک) کے ذریعے