کتاب: محدث شمارہ 48 - صفحہ 16
پھر فرماتے ہیں: اس لئے ضروری ہے کہ ہر حکمران، مسلمانوں پر ایسے حکام مقرر کرے جو سب سے زیادہ اس کے لئے فِٹ ہوں (ایسا ستہ الشرعیہ ص ۳۰۲) اگر اہل تر انسان کے بجائے مسلمانوں کی تقدیر کا وارث نا اہل شخص بنے گا تو ظاہر ہے وہ ان کی تقدیروں سے کھیلے گا، بنائے گا نہیں۔ جیسا کہ آج کل ہو رہا ہے۔ ۱۰٭ قال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم من ولی من امر المسلمین شیئاً فولّی رجلا وھو یجد من ھو اصلح للمسلمین منہ فقد خان اللّٰہ ورسولہ وفی روایۃ من قلَّد رجلا عملا علی عصابۃ وھو یجد فی تلک العصابۃ ارضی منہ فقد خان اللّٰہ ورسولہ وخان المومنین (رواہ الحاکم فی صحیحہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: ’’جو شخص مسلمانوں کو کسی بھی شے کا والی ہوا، پھر والی ہو کر اس نے ایک ایسے شخص کی موجودگی میں دوسرے کمتر شخص کی تقرر کی، جو اس سے زیادہ اہل اور فِٹ تھا، تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی خیانت کی۔ ایک اور روایت میں ہے کہ: جس نے ایک جماعت پر ایک ایسے شخص کو حاکم مقرر کیا: جس سے زیادہ پسندیدہ اور اہل تر شخص اس جماعت میں موجود تھا تو اس نے اللہ، اس کے رسول اور مسلمانوں کی خیانت کی۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے کہ جو شخص مسلمانوں کا والی بنا پھر اس نے محض دوستی یا قرابت کی وجہ سے کسی کو حاکم مقرر کیا تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی خیانت کی۔ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: مَنْ وَّلِیَ مِنْ اَمْرِ الْمُسْلِمِیْنَ شَیْئًا فَوَلّٰی رَجُلًا لِمُوَدَّۃٍ اَوْ قَرَابَۃٍ بَیْنَھُمَا فَقَدْ خَانَ اللّٰہُ وَرَسُوْلَہٗ (السیاسیۃ الشرعیۃ لابن تیمیہ رحمہ اللّٰہ ملخصًا) گمراہ حکمران: ۱۱۔ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِنَّمَا اَخَافُ عَلٰی اُمَّتِیْ الْاَتَّمۃَ الْمُضِلِّیْنَ (ابو داؤد) حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: ’’مجھے اپنی امت کے سلسلے میں صرف گمراہ حکمرانوں (کے تسلط) کا خطرہ ہے۔‘‘ (ابو داؤد) حکمران، ملک و ملّت کے اصلی امام اور رہنما ہوتے ہیں، لوگ وہی رنگ پکڑتے ہیں جو اِن کا رنگ ہوتا ہے۔ صحیح ہوتا ہے تو صحیح، غلط ہوتا ہے تو غلط۔ اور اِسی بنیاد پر ہی قوموں کا مستقبل