کتاب: محدث شمارہ 48 - صفحہ 12
کے لئے صرف نیک امیدوں پر قناعت نہیں کی جاتی بلکہ مناسب محنت بھی کی جاتی ہے، کارخانے کی تعریف و توصیف سے کارخانہ کچھ نہیں اگلتا جب تک اسے کوئی چلاتا اور مناسب اقدام نہیں کرتا۔ پیٹ میں پانی کا گھونٹ اس وقت تک نہیں پڑتا جب تک کوئی پینے کے لئے ضروری امور انجام نہیں دیتا، لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ: دنیا سمجھتی ہے کہ اسلام کو زبانی کلامی خراجِ تحسین پیش کرنے حضور کی سچی اطاعت کے بجائے آپ کی مدح سرائی اور قوالی پر قناعت کرنے صوبائی اور قومی اسمبلی کے اجلاس اور ریڈیو کا آغازِ تلاوت قرآن کے ساتھ کرنے کے بعد اپنی ذمہ داری سے عہدہ برا ہو گئی تو وہ بہت بڑی بھول میں ہیں۔ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے وہ اسلامی نظام جو نوعِ انسان کی دنیوی اور اخروی فوز و فلاح کا ضامن ہے برپا ہو جائے گا یا ہو جانا چاہئے، وہ دراصل خوش فہمیوں کے گنبد میں رہتے ہیں۔ یقین کیجیے! یہ دولت نیکو کار، خدا ترس، اور آخرت کی جوابدہی کا احساس رکھنے والے صالحین کے سوا ہاتھ نہیں آئے گی، اور صرف وہی بندگانِ خدا اقامتِ دین کے فریضہ سے عہدہ برآ ہو سکیں گے، باقی رہے ہما شما؟ سو ان کی بابت مزید کچھ کہنے کی ضرورت نہیں، ان کی زندگی خود اس امر کی گواہ ہے کہ ان کو اسلام سے کوئی دلچسپی نہیں، ان کے سیاسی شب و روز بتاتے ہیں کہ ان کو اپنے سیاسی مستقبل کا کوئی حریف نظر آتا ہے تو وہ صرف خدا کا دین ہے۔ ان کو قرآن اور رسول سے اپنی کرسی اور اپنا مستقبل زیادہ عزیز ہے۔ اس صورتِ حال کے بعد اسلام کے سلسلے میں ان کے وقتی بیانوں سے اگر کوئی یہ اخذ کرتا ہے کہ یہ لوگ واقعی اسلام سے والہانہ عقیدت رکھتے ہیں، یا اسلام کے سلسلے میں ان کی آنکھوں میں حیا کی کوئی رمق ہے، تو ایسے زود اعتقاد لوگوں کے بارے میں ہم دعا کے سوا اور کیا کر سکتے ہیں۔