کتاب: محدث شمارہ 48 - صفحہ 11
اگر ان کو صراط مستقیم پیش کریں تو اسے اختیار نہیں کریں گے اگر غلط راہ پر ڈالیں گے تو اس پر دوڑ پڑیں گے۔ ﴿وَاِنْ یَّرَوْا سَبِیْلَ الرُّشْدِ لَا یَتَّخِذُوْہُ سَبِیْلًا وَاِنْ یَّرَوْا سَبِیْلِ الْغَیِّ یَتَّخِذُوْہُ سَبِیْلًا﴾ (اعراف ع۱۷) فرمایا: پھر وہی کچھ کاٹیں گے جو بوئیں گے۔ ﴿ھَلْ یُجْزَوْنَ اِلَّا مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ﴾ (الاعراف ع) نیکی کرو گے تو اس کا پھل بھی خود ہی کھاؤ گے۔ ﴿مَنْ شَکَرَ فَاِنَّمَا یَشْکُرُ لِنَفْسِہٖ﴾ (نمل ع۳) ورنہ خدا کو کیا پروا: ﴿وَمَنْ کَفَرَ فَاِنَّ رَبِّیْ غَنِیٌّ کِرِیْمٌ﴾ (نمل ع۳) ایسے لوگ رسوا رہیں گے جو خدا اور رسول کی راہ نہیں لیتے۔ ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یُحَادُّوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلُہٗ اُوْلٰئِکَ فِی الْاَذَلِّیْنَ ﴾(پ۲۸۔ مجادلہ ع۳) دولتِ دین خدا کا احسان ہے۔ ﴿بَلِ اللّٰہُ یَمُنَّ عَلَیْکُمْ اَنْ ھَدٰکُمْ لِلْاِیْمَانِ﴾ (الحجرات ع۱) کتاب برحق کی وراثت بہت بڑا فضل ہے۔ ﴿ذٰلِکَ ھُوَ الْفَضْلُ الْکَبِیْرُ﴾ (فاطر ع۴) خدا کی رحمت ہے۔ ﴿وَلَوْ لَا فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃٌ لَا تَّبَعْتُمُ الشَّیْطٰن﴾ (نساء) مگر یہ صرف ان کوملتی ہے جو اس کے حصول کے لئے سنجیدہ طالب، عامل، مبلغ اور مخلص ہیں۔ ﴿رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْءٍ فَسَاَکْتُبُھَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکوٰۃَ وَالَّذِیْنَ ھُمْ بِاٰیٰتِنَا یُؤْمِنُوْنَ۔ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَھُمْ فِی التَّوْرٰۃِ وَالْاِنْجِیْلِ﴾ (الاعراف ع۱۹) اب آپ غور فرمائیں جو قوم اس سلسلے میں صرف قوالوں کے بول بول کر کہ: مدینے بلا لو مجھے یا عید میلاد منا کر نفس و طاغوت کے آستان پر سجدہ ریز رہتی ہے، وہ حق تعالیٰ کی ان رحمتوں کی کس طرح سزا وار ہو سکتی ہے جو صرف اپنانے اور تھام کر چلنے پر مبنی ہے۔ کھیت سے فصل لینے