کتاب: محدث شمارہ 48 - صفحہ 10
سمجھے گا تو وہ یہاں اسلامی نظام برپا کر دے گا اور اگر قوم ہی اس کی مستحق نہ ہو اور وہ نیک لوگوں کی جگہ برے لوگوں ہی کو پسند کرتی ہو تو اللہ زبردستی یہ نعمت اس کو عطا نہیں فرمائے گا۔
(نوائے وقت ۲۱ ؍اپریل ۱۹۷۶ء)
مولانا کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر دے! انہوں نے ایک بہت بڑی ذہنی بوجھ اور قلبی خلش کو دور کر دیا ہے۔ لوگ عموماً سوچتے ہیں کہ دینی تحریکیں اُٹھتی ہیں اور من تن اور دھن کی ساری قوتیں صرف کر ڈالتی ہیں مگر سنگدل قوم کی مصلحت کیشی، غفلت، خود فروشی اور خدا فراموشی کی مہیب چٹانوں سے اپنا سر پھوڑ کر خاسرو ناکام لوٹ جاتی ہیں۔
اسلام دشمن طاقتیں، منافق اور بد اندیش تحریکیں اس ناکامی سے فائدہ اُٹھا کر شور برپا کر دیتی ہیں کہ: جو دعوت لے کر اسلام کی نام لیوا جماعتیں اُٹھی تھیں وہ برحق ہوتیں یا داعی لوگوں کے دل صاف ہوتے تو ان کا یہ حشر نہ ہوتا۔ لہٰذا عوام کو چاہئے کہ ان کی راہ دیکھنا چھوڑ دیں بلکہ یہ شاطر لوگ ملک اور قوم کی مصیبتوں کو بھی انہی باخدا بزرگوں کی ناہلی یا نحوست کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے بھی نہیں شرماتے۔
﴿وَاِنْ تُصِبْھُمْ سَیِّئَۃٌ یَّطَّیَّرُوْا بِمُوْسٰی وَمَنْ مَّعَہٗ ﴾(اعراف ع ۱۶)
اور اگر ان پر کوئی مصیبت آتی تو موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کی نحوست سمجھتے۔ چنانچہ نیم پڑھا لکھا طبقہ اور سادہ لوح عوام ان کے بھرے میں آکر ادھر کو اُٹھ دوڑتے ہیں، جدھر سے اغوا کرنے والوں کا شور ان کو سنائی دیتا ہے۔
مولانا کے مندرجہ بالا جواب سے یہ سارے خدشے، بدگمانیاں اور حوصلہ شکن وساوس کافور ہو جاتے ہیں۔ کہ کلمۂ حق بہرحال حق ہے، لیکن بندوں کے لئے اس نعمت کی ارزانی اس وقت ممکن ہو گی جب اس کے چاہنے والے بھی ہوں، اگر لوگ حاملینِ حق کے بجائے دشمنانِ حق کو صالحین کے بجائے برے لوگوں کو اور کتاب و سنت کے پاسبانوں کے بجائے قرآن و حدیث کے باغیوں سے ناطے جوڑنے میں فخر محسوس کرتے ہوں تو پھر حق تعالیٰ اسے زبردستی کسی کی جھولی میں نہیں ڈالتے۔
سب جانتے ہیں، سب انبیاء برحق ہوتے ہیں، ان کی دعوت سراپا حق ہوتی ہے لیکن سینکڑوں انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام دنیا میں تنہا رہے۔ معدودے چند لوگوں کے سوا کسی نے بھی ان کی نہ سنی۔ کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ ان داعیوں کی آواز یا دعوت میں کوئی کمی تھی۔
اسلامی نظام، انفرادی ضرورت نہیں ہے بلکہ یہ ایک اجتماعی ہیئت ہے، اگر پوری قوم یا اس کی اکثریت اس کے حق میں نہیں ہے تو حق تعالیٰ اسے کس طرح ان میں قائم فرمائے گا؟ ایسی قوم کی بد نصیبی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ: