کتاب: محدث شمارہ 46 - صفحہ 9
کہ حضرت یعقوب علیہ الصلوٰۃ والسلام شب زندہ دار، تہجد خوان اور رات کو جب دنیا غفلت میں محوِ خواب ہوتی وہ حق تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز اور محو راز و نیاز ہوتے تھے۔ اس لئے ان کو اسرائیل کے لقب سے نوازا گیا ہے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹے تھے۔ ﴿اِذْ قَالَ یُوْسُفُ لِاَبِیْہَ یٰٓاَیَتِ اِنِّیْ رَأیْتُ اَحَدَ عَشَرَ کَوْکَبًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَاَیْتُھُمْ لِیْ سٰجِدِیْنَ﴾ (پ۱۲. یوسف ع۱) ﴿وَقَطَّعْنَاھُمُ اثْنَتَیْ عَشْرَۃَ اَسْبَاطًا اُمَمًا ﴾(پ۹ الاعراف ع۲۰) ﴿فَانْبَجَسَتْ مِنْہُ اثْنَتَا عَشْرَۃَ عَیْنًا﴾ (پ۹۔ الاعراف۔ ع۳) ﴿اِضْرِبْ بِّعَصَاکَ الْحَجَرَ فَانْفَجَرَتْ مِنْہُ اثْنَتَا عَشْرَۃَ عَیْنًا﴾ (پ۱. بقرہ. ع۷) ان سے بارہ اسرائیلی قبائل بنے، جن پر ہر قبیلے کا اپنا سردار حکمران ہوتا تھا۔ ﴿وَبَعَثْنَا مِنْھُم اثْنَیْ عَشَرَ نَقِیْبًا﴾ (پ۶. المائدہ. ع۳) حضرت یعقوب علیہ وعلی نبینا الصلوٰۃ والسلام نے کنعان (فلسطین) میں بسیرا کیا۔ کچھ عرصہ کے بعد حضرت یوسف علیہ الصلوٰۃ والسلام کے عہد میں پورا خاندان مصر جا بسا۔ گو پہلے یہ خاندان حکمران کی حیثیت سے داخل ہوا لیکن بعد میں کئی سو سال بد ترین غلامی کی زندگی گزاری وار یہ لوگ خوئے غلامی میں اس قدر پختہ ہو گئے کہ جب حضرت موسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام کے مبارک عہد میں وہاں سے نجات ملی تو ان کو ’’تیہ‘‘ کے صحراؤں میں مدتوں رکھ کر بوڑھے غلاموں کے بوجھ سے انہیں ہلکا کیا گیا اور نئی نسل کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لئے مواقع مہیا کیے گئے۔ تب جا کر کہیں ان کی خوئے غلامی کا علاج ہوا۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام جب مدینہ منورہ کو ہجرت فرما ہوئے تو اسرائیلیوں کے کچھ خاندان مدینہ منورہ کے آس پاس آباد تھے، جن کی بڑی بڑی آبادیاں خیبر میں آباد تھیں۔ ۲؎ اُذْکُرُوْا (یاد کرو) تفکر بآلَاءِ اللہ اور تذکیر بایّام اللہ قرآن کریم کا خاص اسلوب ہے۔ اس کی پوری تفصیل کے لئے حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ (ف ۱۱۷۶؁ھ) کی کتاب ’’الفوز الکبیر فی اصول التفسیر‘‘ کا مطالعہ بڑا مفید رہے گا۔ اس سے غرض عبرت و موعظت ہوتی ہے یا امتنان و تشکر کے جذبات کو انگیخت کرنا۔ یہاں پر یہی مؤخر الذکر پہلو ملحوظ ہے کہ وہ ان نعمتوں اور نوازشوں کو یاد کریں جو حق تعالیٰ نے ان پر اور ان کے آباؤ اجداد پر کی تھیں اور سوچیں کہ ان کا تقاضا کیا ہے: انکار اور حجود یا احساسِ ممنونیت کے ساتھ اطاعت اور شکر گزاری؟