کتاب: محدث شمارہ 46 - صفحہ 7
ملت اسلامیہ اس امر کی مکلف ہے کہ: وہ خود بھی متحد رہے اور پوری نوعِ انسانی کو اس دائرہ میں جذب کرنے کی کوشش کرے۔ اگر خود انتشار کا شکار ہو گی تو دوسروں کو اس کا درس دینا مشکل ہو گا۔ ہمارے نزدیک اس کی صورت یہ ہے کہ: تمام عالمِ اسلام کو ایک خلیفۂ واحد کے تحت منظم کیا جائے اور ان تمام مختلف ممالک کا دار الخلافہ ’’مکہ مکرمہ‘‘ کو قرار دیا جائے اور جتنے جداگانہ جغرافیائی خطے ہیں، ان میں سارے حکمران خود مختار سر براہوں کے بجائے مرکزی حکومت کے نمائندے کی حیثیت سے کام کریں۔ تعدد خلفاء کے جواز کا نظریہ ہمارے نزدیک ملّت اسلامیہ کو چھوٹی چھوٹی اکائیوں میں تقسیم کرنے کا باعث ہے۔ بلکہ روحِ اسلام کے بھی خلاف ہے۔ اگر ایک مسلم، محض جغرافیائی اور علاقائی اختلاف کی بناء پر منقسم ہو سکتاہے تو غیر مسلم کو اس حق سے کون روک سکے گا۔ پھر اس کے بعد ملتِ انسانیہ اسلامیہ کیسے مشہور اور موجود ہو سکے گی۔ ملی وحدت بمعنی ملّت اسلامیہ کی وحدت دراصل نوع انسانی کو ملت انسانیہ اسلامیہ سے متشکل کرنے والی ایک نمائندہ جماعت کا مفہوم ہے۔ اس وحدت کو صرف ملّت اسلامیہ تک محدود رکھنا، اس کا ناقص مفہوم ہے، غرض یہ ہے کہ: سارے انسان ایک مسلم کی حیثیت سے ایک ’’جمیعت‘‘ بن جائیں، یا کم از کم طبقاتی اور فرقہ وارانہ کشمکش سے محفوظ ہو کر ایک قابلِ احترام انسانی برادری میں منسلک ہو جائیں تاکہ ایک دوسرے کو گھورنا چھوڑ دیں۔