کتاب: محدث شمارہ 46 - صفحہ 48
(۲) علامہ اقبال اور ہم : ڈاکٹر اسرار احمد صفحات : ۴۲ قیمت : ۵۰/۱ پتہ : مرکزی انجمن خدّام القرآن۔ ۱۲؍ افغانی روڈ، سمن آباد، لاہور ۲؍ مئی ۱۹۷۴ء کی شام کو ایچی کالج لاہور میں ایک منعقدہ اجتماع میں جو بیاد علامہ اقبال منعقد کیا گیا تھا، ڈاکٹر اسرار احمد صاحب نے یہ مقالہ پڑھا تھا۔ اس میں موصوف نے علامہ مرحوم کے ان تین پہلوؤں کی تفصیل پیش فرمائی ہے۔ ایک یہ کہ یہ مملکتِ خداداد پاکستان علامہ مرحوم کے تخیّل کا نتیجہ ہے۔ دوسرا یہ کہ وہ عالمی ملت اسلامی کی عظمتِ رفتہ کے مرثیہ خواں اور اس کی نشاۃ ثانیہ کے سب سے بڑے حدی خوان بھی ہیں۔ تیسرا یہ کہ دینِ حق کی تجدید اور اس کے حقائق و اسرار و رموز کے نشر و اشاعت کے عظیم نقیب بھی ہیں۔ روحِ دین کی تشریح و تعبیر، فلسفۂ خودی، روح شریعت، نظامِ دین کی توضیح و تفسیر، اقبال اور قرآن جیسی ذیلی سرخیوں کے تحت افکارِ اقبال سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ رسالے کے آخر میں ان فارسی اشعار کا ترجمہ بھی دیدیا گیا ہے، جن کا مقالے میں ذکر کیا گیا ہے۔ علامہ اقبال بہت کچھ تھے لیکن سبھی کچھ نہیں تھے، اس لئے اس کا تعارف پیش کرتے ہوئے زیادہ مبالغہ سے پرہیز کیا جائے تو بہتر ہے۔ کیونکہ مرحومِ ملّتِ اسلامیہ کی عظیم دولت تو ضرور ہیں لیکن دین میں وہ سند یا مفتی نہیں ہیں۔ ان کا دل، ان کے دماغ سے زیادہ قابلِ احترام ہے۔ اور صرف اسی حد تک ہم ڈاکٹر موصوف سے اتفاق کر سکتے ہیں۔