کتاب: محدث شمارہ 46 - صفحہ 25
شربت تو بڑا مزے دار ہے لیکن میرے کانوں میں آواز آرہی ہے کہ اللہ میاں نے ایک ایسے گروہ کے کرتوتوں کا ماتم کیا ہے جو اپنے نفس کا غلام تھا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ (ان سے کہا جائے گا)
تم اپنی دنیا کی زندگی میں اپنے مزے اُڑا چکے اور ان سے پوری طرح لطف اندوز ہو چکے (تو آج تم کو ذلّت کی سزا دی جائے گی)
اس لئے مجھے اندیشہ ہے کہ ہماری نیکیوں کا بدلہ بھی جلدی جلدی کہیں دنیا ہی میں نہ چکایا جا رہا ہو، چنانچہ اسے نہ ہی پیا۔
گویا کہ مالدار اور حکمران کو عیش و آرام کے جو وسائل مہیا ہوتے ہیں وہ بالآخر ان کے لئے اخروی لحاظ سے بڑا فتنہ ثابت ہو سکتے ہیں، خاص کر جو حکمران قومی خزانہ اور وسائل سے کھیلتے رہتے ہیں، ان کو ضرور سوچنا چاہئے کہ کل ان کا کیا حشر ہو گا؟
۶۔ عَنْ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ دَخَلْتُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمْ فَاِذَا ھُوَ مُضْطَجِعٌ عَلٰی رِمَالِ حَصِیْرٍ لَیْسَ بَیْنَہ وَبَیْنَہ فِرَاشٌ قَد اَثَّر الرِّمَالُ بِجَنْبِہ مُتَّکئِاً عَلٰی وَسَادَۃٍ مِّنْاَدَمٍ حَشْوُھَا لِیْفٌ۔
قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اُدْعُ اللّٰہَ فَلْیُوَسِّعْ عَلٰی اُمَّتِکَ فَاِنَّ فَارِسَ وَالرُّوْمَ قَدْ وُسِّعَ عَلَیْھِمْ وَھُمْ لَا یَعْبُدُوْنَ اللّٰہَ۔
فَقَالَ: اَوَفِی ھٰذَا اَنْتَ یَا ابْنَ الْخَطَّاب؟ اُوْلٰٓئِکَ قَوْمٌ عُجِّلَتْ لَھُمْ طَیِّبًاتُھُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا۔ (الصحیح للبخاری والصحیح لمسلم)
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ: میں حضور کی خدمت میں ایسے وقت حاضر ہوا جب آپ کھجور کے بوریے پر لیٹے ہوئے تھے، آپ کے جسم اطہر اور کھردرے بورئیے کے درمیان بچھونا (کپڑا) تک نہیں تھا۔ (چنانچہ) بورئیے کے نقش و نگار کے نشان آپ پر پڑ گئے تھے جبکہ آپ ایک یاسے چمڑے کے سرہانے کا تکیہ کیے ہوئے تھے جس میں کھجور کا حال بھرا ہوا تھا۔ میں نے عرض کیا: حضور! آپ اللہ سے دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کی امت پر فراخی کرے (دیکھئے جناب) فارس اور روم، باوجودیکہ وہ غیر اللہ کے پجاری ہیں اور ان پر خوب فراخی کر دی گئی ہے۔ اس پر آپ نے فرمایا:
اے عمر! کیا آپ ابھی تک اسی مقام میں ہیں؟ یہ تو وہ لوگ ہیں جن کو ان کی نیکیوں کا بدلہ دنیا کی زندگی میں ہی چکا دیا گیا ہے۔ (بخاری، مسلم)
مقصد یہ ہے کہ جن بے خدا لوگوں کو کروفر اور عیش و آرام حاصل ہے وہ لوگ قابلِ رشک نہیں، محل عبرت ہیں۔