کتاب: محدث شمارہ 46 - صفحہ 22
وفی روایۃ مسلم اَغِیْظُ رَجُلٍ عَلَی اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَاَخْبَثُہ رَجُلٌ کَانَ یُسَمّٰی مَلِکَ الْاَمْلَاکِ لَا مَلِکَ اِلَّا اللّٰہُ فرمایا: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: قیامت میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ قابلِ شرم وہ شخص ہو گا جس کا نام ’’شہنشاہ‘‘ ہو گا۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ: قیامت میں اللہ تعالیٰ کو جس شخص پر سب سے زیادہ غصہ آئے گا اور جو (اس کے حضور) سب سے بڑھ کر ناپسندیدہ شخص قرار پائے گا، وہ شخص ہو گا جو شہنشاہ کہلائے گا، حالانکہ سچی شاہی تو صرف خدا کے لئے ہے۔ جو بادشاہ کہلاتے ہیں، وہ بھی ؎ برعکس نام نہند زنگی کافور کے مصداق اس کے اہل نہیں ہیںِ چہ جائے کہ وہ بادشاہوں کے بادشاہ بھی کہلائیں۔ لیکن اس عظیم حقیقت کے باوجود جو شخص پھر بھی شہنشاہ کہلاتے ہوئے شرم محسوس نہیں کرتے، اس سے بڑھ کر قیامت میں ’’قابلِ شرم‘‘ اور کوئی نہیں ہو گا۔ ۳۔ عن شریح بن ھانی عن اَبِیْہ اَنَّہ لَمَّا وَفَدَ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَعَ قَوْمِہ سَمِعَھُمْ یُکَنُّوْنَہ بِاَبِیْ الْحَکْمَ فَدَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الْحَکَمُ وَاِلَیْہِ الْحُکْمُ ........ قَالَ فَاَنْتَ اَبُوْ شَرِیْح (ابو داؤد والنسائی) شریح بن ہانی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ: جب وہ اپنی قوم کے ہمراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ان کو سنا کہ وہ لوگ ان کو ’’ابو الحکم‘‘ کی کنیت سے پکارتے ہیں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلا کر کہا: یقین کیجئے! حکم (جس کا حکم چلتا او فیصلے مانے جاتے ہوں) صرف اللہ ہے اور حکم کا ماخذ اور مرجع بھی وہی ہے۔ اور فرمایا: تو اب آپ ابو شریح ہیں۔ یہ ایک طویل حدیث کا خلاصہ ہے، اس میں ہے کہ: آپ نے ان سے پوچھا کہ تمہیں ’’ابو الحکم‘‘