کتاب: محدث شمارہ 46 - صفحہ 19
اللہ تعالیٰ کی معیت ان کو حاصل ہو جاتی ہے۔
﴿قَالَ اِنِّیْ مَعَکُمْ ﴾(پ۶۔ المائدہ۔ ع۳)
﴿اِیَّایَ فَارْھَبُوْنَ ﴾(خاص مجھ سے ڈرو)مقصد یہ ہے کہ: ایفائے عہد کے سلسلے میں بظاہر جو مشکلات نظر آتی ہیں یا بظاہر جن نقصانات کا اندیشہ ہے اس کی پروا نہ کرو، اگر کوئی اندیشہ سود مند ہو سکتا ہے تو وہ صرف خدا کا ڈر ہے۔
عبد الرحمٰن عاجز مالیر کوٹلوی
خدا محفوظ رکھے آدمی کو نفس کے شر سے
دھڑکتے دل، لرزتے پاؤں سے اور دیدۂ تر سے مرے آقا، ہوئے ہم اس طرح رخصت ترے گھر سے
کھلے گا اب نیا اک باب پھر راہِ شہادت کا لکھیں گے اک نئی تاریخ ہم پھر نوک خنجر سے
ہمیشہ شادماں رہتا ہوں میں اپنے مقدّر پر شرف حاصل ہوا ہے مجھ کو یہ حسنِ مقدّر سے
اگرچہ بزمِ عالم میں بڑے اقسام ہیں ر کے حقیقت میں نہیں کوئی بڑا شر نفس کے شر سے
نہیں کوئی بھی در ایسا جہاں امید بر آئے مرے آقا! اگر مایوس میں لوٹا ترے در سے
ذرا بھی ڈر کسی بھی شے کا اب دل میں نہیں میرے ہوئی حاصل مجھے یہ شے مرے مولا ترے ر سے
یہ محبوبِ خدا دائم دعا کرتے تھے خطبوں میں خدا محفوظ رکھے آدمی کو نفس کے شر سے
شبِ تاریک میں صحرا نوردی سے جو ڈرتا ہے وہ پھر ڈرتا نہیں کیوں قبر کے پُر خوف منظر سے
کوئی جنت میں جائے گا کوئی دوزخ میں جائے گا رواں ہو گی خلائق اس طرح میدانِ محشر سے
کرے گا اس سے پھر اعراض اللہ کا پیمبر صلی اللہ علیہ وسلم بھی کیا اعراض جس انساں نے اقوال پیمبرؐ سے
اگر ایماں ہے تیرا حسابِ یومِ محشر پر
تو کیوں بے فکر ہے عاجزؔ حسابِ یوم محشر سے