کتاب: محدث شمارہ 46 - صفحہ 18
﴿وَاَوْفُوْا بِعَھْدِ اللّٰہِ اِذَا عَاھَدْتُمْ وَلَا تَنْقُضُوْا الْاَیْمَانَ بَعْدَ تَوْکِیْدَھَا﴾ (پ۱۴۔ النحل ع۱۳) متاعِ قلیل اور عہد: فرمایا: متاع قلیل کی خاطر رب کے معاہدے ضائع نہ کیا کرو۔ ﴿وَلَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰہِ ثَمَنًا قَلِیْلًا ﴾ سوت کات کر توڑو نہیں: معاہدہ کر کے خود ہی اس کے بخیے نہ ادھیڑو، جیسے عورت سوت کات کر ٹکڑے ٹکڑے کر دے۔ ﴿وَلَا تَکُوْنُوْا کَالَّتِیْ نَقَضَتْ غَزْلَھَا مِنْ بَعْدِ قُوَّۃٍ اَنْکَاثًا ﴾(ایضا) ﴿اَوْفُوْا بِعَھْدِکُمْ ﴾(جو قول و قرار میں نے تم سے کیا ہے، میں پورا کروں گا) کیونکہ اللہ کے سب وعدے سچے ہیں اور وہ بات کا ہمیشہ پکا اور سچا ہے۔ ﴿اِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقًّاط وَمَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ قِیْلًا ﴾(پ۵۔ النساء۔ ع۱۵) معاہدہ کا فائدہ: رب سے جو معاہدہ کیا جاتا ہے وہ خسارے کا سودا نہیں ہوتا، منافع ہی منافع ہوتے ہیں کیونکہ اس کے صلے میں جو عطا ہو گا، لازوال ہو گا۔ ﴿اِنّمَا عِنْدَ اللّٰہِ ھُوَ خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ مَا عِنْدَکُمْ یَنْفَذُ وَمَا عِنْدَ اللّٰہِ بَاقٍ﴾ ثابت قدم رہے تو: اگر معاہدہ پر ثابت قدم رہے تو صلہ پورا کے بجائے اور زیادہ ملے گا۔ ﴿وَلِیَجْزِیَنَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْا اَجْرَھُمْ بِاَحْسَنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾ اچھی اور پاک زندگی: جس نے اس سلسلے میں بہتر کردار پیش کیا ان کو پاک اور اچھی زندگی عطا کی جائے گی۔ ﴿مَںْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی وَھُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّہ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً﴾ (ایضاً) گو یہ آیات عام ہیں تاہم ’’عہد اللہ‘‘ کے سیاق میں ذکر کی گئی ہیں، اس لئے اس لحاظ سے یہ غیر متعلق بھی نہیں ہیں۔ جنت عطا کرے گا: یہ عنایاتِ الٰہی صرف دنیوی زندگی تک محدود نہیں بلکہ پچھلی غلطیوں سے درگزر فرما کر جنت کا بھی وارث بنا دے گا۔ ﴿لَاُکَفِّرَنَ عَنْکُمْ سَیّاٰتِکُمْ وَلَاُدْخِلَنَّکُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ﴾ (پ۶۔ المائدہ۔ ع۳) اللہ کی معیّت: حق تعالیٰ کی معیّت، ملاک الامر کی حیثیت رکھتی ہے، جو لوگ معاہدہ کی پابندی کرتے ہیں،