کتاب: محدث شمارہ 46 - صفحہ 17
حاصل ہو یا اپنا اُلو سیدھا ہو، حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ آپ بھی ایسے کام نہ کیا کریں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف وہ بات منسوب کریں جو حق ہو اور صرف حق تھی۔ ﴿اَلَمْ یُؤْخَذْ عَلَیْھِمْ مِیْثَاقُ الْکِتٰبَ اَنْ لَّا یَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ اِلَّا الحَقِّ ﴾(پ۹۔ اعراف۔ ع۲۱) حق کی نشر و اشاعت: اللہ کی طرف سے اُن پر جو حق نازل ہوا اور جو تورات اور انجیل میں موجود ہے اس کے بارے میں حکم ہوتا ہے کہ صرف اسے تھام کر نہیں چلنا بلکہ اسے کھول کھول کر لوگوں کو بتانا بھی ہے۔ ﴿وَاِذْ اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ الَّذِیْنَ اُوتُوا الْکِتٰبَ لَتُبَیِّنُنَّہ لِلنَّاسِ وَلَا تَکْتُمُوْنَہ﴾ (پ۴۔ اٰل عمران ع۱۹) خونریزی اور جلا وطن کرنے سے پرہیز: ان سے یہ بھی عہد لیا گیا تھا کہ قتلِ ناحق اور لوگوں کو گھر سے بے گھر کرنے سے بھی پرہیز کریں گے۔ ﴿وَاِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَکُمْ لَا تَسْفِکُوْنَ دِمَاءَکُمْ وَلَا تُخْرِجُوْنَ اَنْفُسَکُمْ مِنْ دِّیَارِکُمْ ثُمَّ اَقْرَرْتُمْ وَاَنْتُمْ تَشْھَدُوْنَ﴾ (پ۱۔ بقرہ۔ ع۱۰) سجدۂ شکر: فرمایا کہ جب شہر میں داخل ہوں تو سجدۂ شکر کے ساتھ داخل ہوں۔ ﴿وَقُلْنَا لَھُمُ ادْخُلُو الْبَابَ سُجَّدًا ﴾(پ۶۔ النساء ع۲۲) حکم سے تجاوز نہ کریں: فرمایا کہ ہفتے کے دن مچھلی کے شکار سے پرہیز کریں۔ ﴿وَلَا تَعْدُوْا فِی السَّبْتِ وَاَخَذْنَا مِنْھُمْ مِیْثَاقًا غَلِیْظًا﴾ (پ۶۔ النساء۔ ع۲۲) خدا سے سودا: یہ لوگ جان و مال خدا کی راہ میں لڑائیں گے، خدا ان کو جنت عطا کرے گا، ان کے لئے فوز و فلاح کی بشارت ہے۔ ﴿اِنَّ اللّٰہَ اشْتَریٰ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ بِانَّ لَھُمُ الْجَنَّۃَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَیَقْتُلُوْنَ وَیُقْتُلُوْنَقف وَعْدًا عَلَیْہِ حَقًّا فِی التَّوْرَاۃِ وَالْاِنْجِیْلِ وَالْقُرْاٰنِ وَمَنْ اَوْفٰی بِعَھْدِہ مِنَ اللّٰہِ فَاسْتَبْشِرُوْا بِبَیْعِکُمُ الَّذِیْ بَایَعْتُمْ بِہ وَذٰلِکَ ھُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمِ.﴾ (پ۱۱۔ التوبۃ ع۱۵) کان لگا کر سنو: ان سے قول و اقرار لیا گیا کہ خدا کی باتیں غور سے سنیں گے یعنی سنیں گے تاکہ تعمیل کریں۔ ﴿خُذُوْا مَا اٰتَیْنٰکُمْ بِقُوَّۃٍ وَاسْمَعُوْا ﴾(پ۱۔ بقرہ۔ ع۱۱) اپنا عہد پورا کرو: بات کر لینا آسان ہے، اس کا پورا کرنا کا ردادر ہے، اس لئے ان سے فرمایا کہ عہد کر کے پورا بھی کیا کرو۔