کتاب: محدث شمارہ 46 - صفحہ 14
انبیاء بنی اسرائیل: انبیاء بنی اسرائیل علیہم الصلوٰۃ والسلام کو اللہ تعالیٰ نے بعض خصوصیات ایسی بھی عطا کی تھیں جو دوسروں کے حصے میں کم آئی ہیں۔ مثلاً ما درزاد اندھوں، کوڑھیوں وغیرہ کی شفا بخش مسیحائی: مردوں کو زندہ کرنا اور مٹی کے پتلوں میں باذنہٖ تعالیٰ جان ڈال دینا۔
﴿وَاِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّیْنِ کَھَیْئَۃِ الطَّیْرِ بِاِذْنِیْ فَتَنْفُخُ فِیْھَا فَتَکُوْنُ طَیْرًا بِاِذْنِیْ وَتُبْرِیُٔ الْاَکَمَہَ وَالْاَبْرَصَ بِاِذْنِیْ وَاِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتٰی بِاِذْنِیْ﴾ (پ۷. مائدہ. ع۱۵)
حضرت داؤد علیہ الصلوٰۃ والسلام جب تسبیح وتقدیس کے نغمے گاتے تو پرند، چرند اور پہاڑوں تک جھوم اُٹھتے۔
﴿اِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَہ یُسَبِّحْنَ بِالْعَشِیِّ وَالْاِشْرَاقِ. وَالطَّیْرَ مَحْشُوْرَۃً﴾ (پ۲۳. صٓ ع۲)
﴿یَا جِبَالُ اَوَّبِیْ مَعَہ وَالطَّیْرَ﴾ (پ۲۲۔ السباء ع۲)
حضرت سلیمان علیہ الصلوٰۃ والسلام کے لئے ہوائیں مسخر کر دی گئی تھیں۔
﴿وَلِسُلَیْمَانَ الرِّیْحَ غُدُوُّھَا شَھْرٌ وَرَوَاحُھَا شَھْرٌ ﴾(پ۲۲. السبا ء ع۲)
ان کو پرندوں کی زبان سکھا دی گئی تھی۔
﴿وَقَالَ یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنْطِقَ الطَّیْرِ﴾ (پ۱۹۔ النمل ع۲)
مچھلی کے پیٹ میں ڈالنے کے بعد زندہ نکال لئے گئے تھے اور وہاں رب کو پکارتے رہے۔
﴿فَالْتَقَمَہُ الْحُوْتُ وَھُوَ مُلِیْمٌ﴾ (پ۲۳. الصفت. ع۵)
﴿فَنَادٰی فِی الظُّلُمٰتِ اَنْ لَآ اِلٰہ اِلَّا اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ﴾ (پ۱۷. الانبیاء. ع۶)
تکمیلِ نعمت: الغرض اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے جو جو وعدے فرمائے ایک ایک کر کے وہ سب پورے ہوئے۔
﴿وَتَمَّتْ کَلِمَتُ رَبِّکَ الْحُسْنٰی عَلٰی بَنِیْٓ اِسْرَآءِیْلَ﴾ (پ۹. اعراف ع۱۶)
خصوصاً ان سے فرعون، اس کی غلامی اور استبدادی چیرہ دستیوں سے نجات دلانے، امامت پر فائز کرنے اور جا نشینی جیسے مقام رفیع کے وارث بنانے کا جو وعدہ کیا گیا تھا اس نعمت کی بھی اب تکمیل ہو گئی: اس وعدے کا ذکر ذیل کی آیت میں آیا ہے:
﴿وَنُرِیْدُ اَنْ نَمُنَّ عَلَی الَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا فِی الْاَرْضِ وَنَجْعَلَھُمْ اَئِمَّۃٍ وَّنَجْعَلَھُمْ الْوَارِثِیْنَ ﴾(پ۲۰. قصص ع۱)
خدا کی ہر بات اچھی ہوتی ہے، وَتَمَّتْ کَلِمَتُ رَبِّکَ الْحُسْنٰی میں بھی اچھی بات کا ذکر کیا گیا ہے