کتاب: محدث شمارہ 46 - صفحہ 12
ان کو مار کر زندہ کیا، پھر ایک دو کو نہیں ہزاروں کو: ﴿اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِھِمْ وَھُمْ اُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَھُمُ اللّٰہُ مُوْتُوْا ثُمَّ اَحْیَاھُمْ﴾ (پ۲. بقرہ. ع۳۲) ان کو بندر بنا ڈالا تاکہ عبرت پکڑیں اور آنکھیں کھولیں: ﴿وَلَقَدْ عَلِمْتُمْ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنْکُمْ فِی السَّبْتِ فَقُلْنَا لَھُمْ کُوْنُوْا قِرَدَۃً خٰسِئِیْنَ﴾ (پ۱۔ بقرہ ع۸) قلم کو دریا کے الٹے رخ بہتے دیکھا کہ: حضرت مریمؑ کو کس کی سرپرستی میں دیا جائے، چنانچہ وہ حضرت زکریاؑ کے نام پر الٹا بہ نکلا۔ ﴿وَمَا کُنْتَ لَدَیْھِمْ اِذْ یُلْقُوْنَ اَقْلَامَھُمْ اَیُّھُمْ یَکْفُلُ مَرْیَمَ﴾ (پ۳. اٰلِ عمران ع۵) مہد (گہوارہ، جھولے) میں ایک نوزائیدہ بچے کو تقریری کرتے دیکھا: ﴿وَیُکَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَھْدِ وَکَھْلًا (ایضاً) قَالَ اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰہِ اٰتٰنِییَ الْکِتٰبَ وَجَعَلَنِیْ نَبِیًّا. وَجَعَلْنِیْ مُبَارَکًا اَیْنَ مَا کُنْتُ وَاَوْصَانِیْ بِالصَّلوٰۃِ وَالزَّکوٰۃِ مَا دُمْتُ حَیَّا. وَبَرًّا بِوَالِدَتِیْ وَلَمْ یَجْعَلْنِیْ جَبَّارًا شَقِیَّا. وَالسَّلَامُ عَلَّی یَوْمَ وُلِدْتُّ وَیَوْمَ اَمُوْتُ وَیَوْمَ اُبْعَثُ حَیًّا﴾. (پ۱۶. مریم ع۲) ہم نے قدرت کے ان خوارق اور معجزانہ نمونوں کی تفصیل اس لئے بیان کی ہے کہ اگر کوئی شخص ان سے استفادہ کرنا چاہے تو یہ بجائے خود خدا کا بڑا انعام ہیں، جو بہرحال بنی اسرائیل نے بکثرت مشاہدہ کیے۔ باقی رہا ان کا نتیجہ، سو اس کی فصیل اپنے موقعہ پر آئے گی، خلاصہ یہ کہ انہوں نے ان نعمائے الٰہیہ کو عموماً اپنے حق میں عذاب بنا لیا۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ. برتری: اپنے عہد میں ساری دنیا پر ان کو برتری عنایت کی۔ ﴿وَاِنِّیْ فَضَّلْتُکُمْ عَلَی الْعٰلَمِیْنَ﴾ (پ۱۔ بقرہ ع۵)﴿ وَفَضَّلْنٰھُمْ عَلَی الْعٰلَمِیْنَ﴾ (پ۲۵. جاثیہ. ع۲) گو یہ بھی ایک آزمائش تھی، بہرحال یہ برتری ان کو ملی۔ ﴿وَلَقَدْ اَخْتَرْنٰھُمْ عَلٰی عِلْمٍ عَلَی الْعٰلَمِیْنَ۔ وَاٰتَیْنٰھُمْ مِنَ الْاٰیٰتِ مَا فِیْہِ بَلٰؤ ٌا مُبِیْن﴾ (پ۲۵. الدخان ع۲) ان کو کتاب، حکومت اور پیغمبری دی: اللہ تعالیٰ نے ان کو کتاب عنایت کی، اقتدار کی دولت سے نوازا اور حضرت یعقوب علیہ الصلوٰۃ والسلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک نبوت کا سلسلہ ان میں قائم کیا۔