کتاب: محدث شمارہ 45 - صفحہ 47
ان کے افکار کو تول بھی سکتے ہیں ، وہ آٹے میں نمک کے برابر ہیں ۔ چنانچہ جس بھی غلط بات کے لیے ان کو اقبالیات میں سے کوئی صریح یا موہوم سہارا مل جاتا ہے وہ اسے بھی صحیح اور حق مان لیتے ہیں ، اس لیےحضرت علی میاں ان مقامات کابھی علمی محاسبہ او رایک جائزہ پیش فرماسکیں تو پوری ملت اسلامیہ پر احسان ہوگا۔ ورنہ اس کا امکان قوی ہے کہ اقبال کے نام لیواؤں کی غلط حمایت کی وجہ سے کل ان امور کو بھی حق او ردین بنا لیا جائے گاجوآج مولانا کی نگاہ میں بھی محل نظر ہیں ۔ او ریہ وہ فریضہ ہے جس سے صر ف ایک عالم دین ہی عہدہ برآ ہوسکتا ہے۔
ہمارے نزدیک اس کتاب کامطالعہ اس لیے بھی مفید رہے گا کہ اقبالیات کی ترجمانی کے سلسلے میں ایک ذمہ دار فاضل اور مقتدر عالم دین نے جو کچھ لکھا ہے ، کافی محتاط لکھا ہے اور وہ بصیرت افروز بھی ہے۔
٭٭٭
(۲)
مسلمانوں پر قرآن مجید کے حقوق اور علامہ اقبال : سیدنذیر نیازی
صفحات : ۱۴
قیمت : درج نہیں
پیشکش : مرکزی انجمن خدام القرآن، لاہور
پتہ : ۱۲۔ افغانی روڈ، سمن آباد لاہور
جناب ڈاکٹر اسرار احمد نے مرکزی انجمن خدام القرآن کی داغ بیل ڈالی ہے۔ یہ مقالہ اسی انجمن کی طرف سے ۱۵ دسمبر ۱۹۷۳ء کو پہلی سالانہ قرآن کانفرنس کے تیسرے اجلاس میں ٹاؤن ہال لاہور میں پڑھا گیا۔ اس میں ایمان و تنظیم ، تلاوت و ترتیل، تذکیر و تدبر، حکم و اقامت اور تبلیغ و تبیین کی تشریح کے ساتھ ساتھ اس سلسلے میں علامہ اقبال کے معمولات اور قرآن حکیم سے ان کی وابستگی کے نمونے بھی پیش کیے گئے ہیں اورخاصے دلچسپ انداز میں ۔ ہاں یہ یاد رہے کہ قرآن سے ان کی وابستگی ویسےنہیں تھی جیسے منکرین حدیث کی ہے۔موصوف قرآن کا مطالعہ حامل قرآن کی سیرت طیبہ کے آئینے میں کیاکرتے تھے۔
انجمن خدام القرآن نے خدمت قرآن کا جو سلسلہ شروع کیا ہے ، مبارک ہے، دعا ہے کہ : وہ حامل قرآن کی جلائی ہوئی مشعلوں کی روشنی کو سمجھنے میں سدا کامیاب رہیں ۔
٭٭٭