کتاب: محدث شمارہ 45 - صفحہ 45
عزیز زبیدی ۔ واربرٹن تعارف و تبصرہ کتب نقوش اقبال مترجم : علامہ سید ابوالحسن علی ندوی صفحات : ۲۹۴ قیمت : ۵۰؍۱۳ روپے طابع و ناشر : فضل ربی ندوی مترجم : مولاناشمس تبریز خان پتہ : مجلس نشریات اسلام۔ ناظم آباد۔کراچی شاعری او رپھر اس کے ہمراہ ’’حکمت‘‘ کی چاشنی، اقبال کی ندرت و فکر کی جان اور طرہ امتیاز ہے۔ لیکن اس کو انہوں نے ’’مئے شبانہ اور زُلف یار کے بجائے ’’حجازی اسلام‘‘ کی خدمت کےلیے استعمال کیاہے۔ اقبال کی عظمت کا راز بھی دراصل یہی ہے کہ : رسوائے زمانہ دانشوروں کی طرح انہوں نے شاعری کو ’’شیخ چلی‘‘ نہیں بنایا او رنہ ہی سفلی جذبات کے اظہار کا اسے ذریعہ گردانا ہے بلکہ اسے سنجیدہ مضامین اور حقائق دینیہ کی تشریح و توضیح اور تفسیر کے لیےکھپایا ہے۔ او رعصری تقاضوں کے مطابق زبان بیان کا ایک اچھوتا اسلوب ان کو مہیا کیا ہے۔ علامہ اقبال ملت اسلامیہ کے سوا د اعظم کی نگاہوں میں بہت اونچا مقام رکھتے ہیں اور کافی حد تک وہ اس کے مستحق بھی ہیں اور جس انداز سے انہوں نے اسلام کی خدمت کی ہے، وہ اس امر کی متقاضی تھی کہ شاعری کاذوق رکھنے والے حضرات اس کی تقلید کریں ۔ اس کےعلاوہ انہوں نے داعیان حق کو بھی ’ّتعبیر نو‘‘ کے تقاضوں سے آشنا کیا اور ’’نوائے درد‘‘ کے لیے جس اسلوب او رطرز فغاں کی ضرورت تھی، اس کی طرف بھی ان کو توجہ دلائی۔ یہ وہ مکارم حیات تھے، جن کی نشرواشاعت کی زیادہ سے زیادہ ضرورت تھی، نتیجہ گو اس کا صفر رہا ہے تاہم اتمام حجت کی حد تک اندرون ملک اس پر کاصہ کام ہوا ہے، مگر بیرون دنیا میں خاص کر عالم عربی میں اقبال ، ان کے افکار اور طرز فغاں کے تعارف کا اتمام ہنوز باقی تھا اور یہ وہ خلا تھا جس