کتاب: محدث شمارہ 45 - صفحہ 44
صورت میں کیاکرنا چاہیے تھا۔ خدا و رسول کا فیصلہ اس باب میں کیا ہے؟ حضرت داؤد علیہ السلام کا کسی شخص کو حکم دینا کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے ۔ممکن ہے لغزش سے تعبیر کیاجائے لیکن ایسا ممکن ہے۔انبیاء کی لغزش بدیں جہت کہ وہ پائیدار نہیں ہوتی او رفوراً اس کی تنبیہ ہوجاتی ہے ہماری لغزشوں سے بالکل مختلف ہے کہ ہم اس پر قائم رہتے ہیں ۔معترض کا انبیاء کے حالات کو اپنے اوپر قیاس کرناغلطی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیے جانے کی بھی یہی کیفیت ہے کہ وہ جادو و جسم پر تو موثر ہوسکتا ہے لیکن امور دینی میں اس کاکچھ اثر نہیں ہوتا۔ اس کی مثال امراض کی سی ہے کہ اگر انبیاء پر عوارض و اجرام کااثر ہونا ممکن ہے تو جادو کااثر کیوں ناممکن ہے۔ انبیاء کو قتل بھی کیا گیا ۔ وہ بیمار بھی ہوئے۔ انہیں زخم و اذیت بھی پہنچائی گئی۔ایذا رسانی کے طریقوں میں جادو بھی ہے۔غرض یہ تمام اعتراضات جماعت پرویزی کے دین ناآشنا ذہن کی تخلیق ہیں ۔ ٭٭٭