کتاب: محدث شمارہ 45 - صفحہ 40
نقد و نظر منظور احسن عباسی طلوع ِ اسلام کاشمارہ نومبر ۱۹۷۵ء ایک نظر میں اس پرچہ کے مرقومات چار عنوانوں پر مشتمل ہیں ۔ ۱۔ لمعات ۲۔ قربانی کے بارے میں علمائے الجزائر کا فتویٰ ۳۔ طلوع اسلام کنونشن میں پرویز صاحب کا استقبالیہ ۴۔ مودودی صاحب کی تفسیر پر تبصرہ پہلا مضمون محض تعلّی و تعریض پر مشتمل ہے۔ تعلّی یہ ہےکہ طلوع اسلام نے نہ کوئی الگ جماعت بنائی نہ کوئی فرقہ پیدا کیا نہ کہیں سے کوئی امداد حاصل کی، نہ قربانی کی کھالیں اکٹھی کیں ، نہ صدقہ سکوٰۃ کے روپے بٹورے بلکہ اپنے محدود وسائل سے کام لےکر اپنی دُھن میں آگے بڑھتا گیا۔ اب یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ رسالہ طلوع اسلام نے واقعی قربانی کی کھالیں اور صدقہ و امداد وغیرہ وصول نہیں کیا۔ بھلا ایک رسالہ (مجموعہ اوراق)میں یہ عقل و شعور کہاں کہ وہ چندہ وصول کرے۔ ہاں اگر طلوع اسلام سے مراد اس کاادارتی اور انتظامی عملہ یا ان کے کرتا دھرتا ہیں تو انہیں جماعت ہی کہنا پڑے گا اس سے شرمسار ہونے کی کیا ضرورت ہے؟ بلا شبہ اس جماعت کو کسی نے قربانی کی کھال یا اور کوئی امداد نہیں دی تو اس کاسبب یہ ہے کہ لوگ اتنے بیوقوف نہیں ہیں کہ وہ ایسی جماعت کو قربانی کی کھال یازکوٰۃ کی رقم دیں جو سرے سے قربانی یا زکوٰۃ کی قائل ہی نہیں ہے۔ رہا یہ کہ طلوع اسلام نے کوئی الگ جماعت نہیں بنائی او رنیا فرقہ نہیں پیدا کیا تو کیا دیانت داریسے کوئی بتاسکتا ہے کہ آخر ابتدائے اسلام سے آج تک مسلمانوں کی وہ کون سی جماعت یا خیر القرون کے مسلمانوں میں کون سا ایسا ہے جو طلوع اسلام کے علمبرداروں میں سے کسی کا ہمنوا ہو۔